پالتو جانور انسانوں سے بہتر سوشل میڈیا انفلوئنسر: نئی تحقیق

محققین کہتے ہیں کہ پالتو جانور حقیقی تشہیر کے لیے ایک مؤثر متبادل ثابت ہو سکتے ہیں کیوں کہ ان میں انسانوں کے برعکس جھوٹ یا مصنوعیت کا تاثر نہیں ہوتا۔

ایک خاتون سنگاپور میں اپنے گھر پر اپنے پالتو کتوں کی ویڈیو بنا رہی ہیں (اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق کی تصدیق کرتی ہے کہ مصنوعات کی تشہیر کے لیے پالتو جانوروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اپنے انسانوں کی نسبت اعتبار کے معاملے میں زیادہ مؤثر ہو سکتے ہیں۔

’پیٹ فلوئنسر‘ (petfluencer) ان گھریلو جانوروں کو کہا جاتا ہے جو اپنے انسانی ساتھیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر باقاعدگی سے پوسٹس میں نظر آتے ہیں۔

دی جرنل آف ایڈورٹائزنگ ریسرچ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق نے یہ جائزہ لیا کہ فلوئنسر اکاؤنٹس میں پالتو جانوروں کے ذریعے برانڈز کی تشہیر صارفین کے ردعمل کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔

سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف سٹراتھ کلائیڈ کے محققین نے خاص طور پر یہ مطالعہ کیا کہ پیٹ فلوئنسرز کو کامیاب بنانے والی خصوصیات کیا ہیں اور ان کی کامیابی کی شرح کو انسانی تشہیر کی کامیابی کی شرح سے موازنہ کیا۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے ایسی فرضی اشتہارات تیار کیے جن میں شراب اور پینیٹ بٹر جیسی مصنوعات شامل تھیں۔

جب ان اشتہارات کو صارفین کے سامنے پیش کیا گیا تو نتائج واضح تھے کہ پالتو جانوروں کے اکاؤنٹس نے انسانی پوسٹس کے مقابلے میں صارفین کی توجہ حاصل کرنے میں زیادہ کامیابی حاصل کی۔

پیٹ فلوئنسرز کا اثر اس وقت زیادہ پایا گیا جب ان کا پیغام صارفین کی فوری خوشی اور تسکین کی خواہش کے مطابق تھا۔

اس ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی طرف سے سپانسرڈ پوسٹس کی تعداد عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے لیکن کچھ اندازوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ لوگ ان کی سچائی اور ایمانداری پر شک کرنے لگے ہیں۔ اس کی وجہ ’انفلوئنسر فٹیگ‘ ہو سکتی ہے۔

اس صورت حال میں محققین کہتے ہیں کہ پیٹ فلوئنسرز حقیقی تشہیر کے لیے ایک مؤثر متبادل ثابت ہو سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر صرف برطانیہ میں ہی پالتو جانوروں پر ہر سال تقریباً 10 ارب ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔

جیسا کہ یہ رقم بڑھتی جا رہی ہے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پالتو جانور اپنے انسانوں کی کمائی کی صلاحیت کو چیلنج کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یونیورسٹی آف سٹراتھ کلائیڈ سے وابستہ اور اس مطالعہ کی مصنفہ لورا لاویئرٹُو نے کہا: ’پیٹ فلوئنسرز انسانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے مقابلے میں واضح فوائد پیش کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ  انفلوئنسرز اپنی مشابہت یا دوسروں کے لیے مثالی ہونے کی وجہ سے لوگوں کو قائل کرتے ہیں لیکن پیٹ فلوئنسرز زیادہ سچے اور ایماندار نظر آتے ہیں اور لوگ انہیں زیادہ حقیقی سمجھتے ہیں کیونکہ ان میں جھوٹ یا مصنوعیت کا تاثر نہیں ہوتا۔

ان کے بقول: ’ایسا اس لیے ہے کہ پالتو جانوروں کے ساتھ وہ سکینڈلز نہیں ہوتے جو بعض انسانی انفلوئنسرز کے ساتھ ہوتے ہیں جو انہیں زیادہ قابل اعتماد بناتا ہے۔‘

محققین کے مطابق پالتو جانوروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے مالکان زیادہ ایمانداری اور وضاحت کے ساتھ چلاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پیٹ فلوئنسرز اشتہاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر برانڈز کے ساتھ کام کر سکتے ہیں لیکن وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جو مواد پوسٹ کرتے ہیں، اس پر مکمل کنٹرول بھی رکھتے ہیں۔

تحقیق ایک مثال دیتے ہوئے نالا نامی بلی کا ذکر کرتی ہے، جس کے 4.5 ملین انسٹاگرام فالوورز ہیں اور وہ کیٹ فوڈ اور ویڈیو گیمز سمیت مختلف مصنوعات کی تشہیر کے ذریعے آٹھ کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ کماتی ہے۔

محققین امید کرتے ہیں کہ وہ مزید مطالعات کریں گے تاکہ ان نتائج کی تصدیق کر سکیں اور سوشل میڈیا کی دنیا میں پالتو جانوروں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا جائزہ لے سکیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق