پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے جمعرات کو اسلام آباد میں بتایا کہ اب تک آٹھ لاکھ سے زائد غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جا چکا ہے جن میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں جمعرات کی شام ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت طلال چوہدری نے پاکستان سے بھیجے جانے والے افغان شہریوں سمیت غیرقانون غیرملکی افراد کی تعداد کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا۔
پاکستان سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہریوں کے انخلا کا عمل 31 مارچ تک کی ڈیڈ لائن ختم ہونے بعد سے جاری ہے۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ نے صحافیوں کو ایک بار پھر بتایا کہ اس عمل میں کسی بھی قسم کی کوئی توسیع نہیں کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک آٹھ لاکھ 57 ہزار 157 غیرقانونی افراد کو ان کے ملک واپس بھیجا جا چکا ہے جن میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔
طلال چوہدری کے مطابق یکم اپریل کے بعد شروع ہونے والے اس انخلا کے عمل کے دوران اب تک 11 ہزار 230 افغان کارڈ لوڈرز واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’جتنے لوگوں کو ہم بھیج رہے ہیں وہ پاسپورٹ بنائیں، ویزا لیں، لیگل دستاویزت لیں اور پاکستان میں آ کر رہیں۔
’مگر بغیر پاسپورٹ، بغیر رجسٹریشن، بغیر ریکارڈ کے غیرقانونی طور پر پاکستان میں رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ’افغان حکومت سے پاکستان کا محکمہ خارجہ رابطے میں ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ یہ آپ کے شہری ہیں ان کو محفوظ سہولیات ملنی چاہییں۔ ان کو وہاں (افغانستان) بسانا اور رکھنا آپ کا فرض بنتا ہے۔‘
غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد کے لیے بنائے گئے ٹرانزٹ پوائنٹس کی تفصیلات بتاتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں 38، خیبر پختونخوا میں تین، سندھ میں دو، بلوچستان میں ایک، اسلام آباد ایک، گلتگ بلستان میں ایک اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تین ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔‘