بوڑینڈو سندھ کے قدیم سازوں میں سے ایک ساز ہے۔ موئن جو دڑو کے قدیمی آثار سے کھدائی کے دوران ملنے والے اشیا میں بوڑینڈو بھی شامل ہے۔
بنیادی طور پر یہ چرواہوں کا ساز ہے مگر اب یہ میوزک کا اہم حصہ ہے۔ یہ موسیقی کا آلہ مٹی سے گولائی میں بنایا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں یہ ساز کچا بجایا جاتا تھا مگر اب اسے بھٹی میں پکاتے ہیں۔
بوڑینڈو مٹی سے بنا ساز ہے اس لیے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انسان کے بنائے ہوئے اوائلی سازوں میں سے ایک ساز ہے۔ اور یہ پُھونک سے بجنے والے سازوں میں آتا ہے۔ جیسے بانسری، الگوزو، مرلی وغیرہ۔
اس وقت سندھ میں بوڑینڈو بجانے والے بہت ہے کم لوگ رہ گئے ہیں۔ ان میں سے ذوالفقار لنڈ سب سے زیادہ مشہور اور اچھا بوڑینڈو بجانے والے ہیں۔
ذوالفقار لنڈ کو بوڑینڈو بجانے پر پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ اور سندھ کا سب سے مشہور شاہ لطیف ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
ذوالفقار لنڈ کو ان دو بڑے ایوارڈز کے سوا اور بھی بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں۔
ذوالفقار لنڈ بوڑینڈو بجانے کے لیے لندن، دبئی اور نیپال بھی جا چکے ہیں۔
ذولفقار لنڈ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بوڑینڈو میں پہلے تین بور ہوا کرتے تھے۔ اس لیے یہ مکمل نہیں تھا۔ صرف ’سا ری گا‘ کے سر نکلتے تھے۔ مگر میں نے ابھی اسے دوبارہ ڈیزائین کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس کے بور بڑھا دیے ہیں۔ اب اس میں آٹھ بور ہیں۔ اب ہم اسے کسی بھی ساز کے ساتھ بجا سکتے ہیں ابھی یہ مکمل ہے۔ کوئی بھی راگ یا راگنی بجائی جا سکتی ہے۔‘
ان کے بقول اس ساز کو بنانے والے مٹی کا کام کرنے والے کمبہار ہی ہوتے ہیں مگر انہیں کوئی بوڑینڈو بجانے والا بتائے گا تب ہے وہ بنا سکتے ہیں ورنہ نہیں بنا سکتے ہیں مگر اب وہ بھی کم ہے کمبہار بنا سکتے ہیں ہر کوئی کمبہار نہیں بنا سکتا۔ کمبہار یہ آلہ چک پر بناتے ہیں۔
ذوالفقار لنڈ بتاتے ہیں کہ ’جب کمبہار اسے بنا لیتا ہے۔ اس وقت ہم اس میں بور نکال دیتے ہیں۔ بور نکالنا بھی آسان کام نہیں ہے۔ اس میں یہ خیال رکھنا پڑتا ہے کہ بور کتنے فاصلے پر بنانا ہے اور کتنا چھوٹا یا بڑا بور بنانا ہے۔ اگر وہ پتہ نہیں ہوگا تو بوڑینڈو نہیں بن پائے گا۔ بننے کے بعد اسے سورج کی دھوپ میں سوکھایا جاتا ہے ۔ جب یہ سوکھ جاتا ہے تو ہم کمبہار کی بٹھی میں اسے پکاتے ہیں اور پک جانے کے بعد ہے ہم اسے بجا سکتے ہے۔‘
ذولفقار لنڈ نے پاکستان میں بہت چینلز پر بوڑینڈو کو بجایا ہے۔ جس میں کوک سٹوڈیو اور سندھ کے مشہور سنگر سیف سمیجو کے ساتھ اس نے بہت زیادہ بوڑینڈو بجایا ہے۔
مگر ذوالفقار لنڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ ساز اب سندھ میں اتنا زیادہ نہیں بجایا جاتا۔ چند ہی انگلیوں پہ گنے چنے لوگ اسے بجا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ یہ ساز اب سندھ سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘