خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے بلال لونگ کے مطابق انہوں نے طبلہ نوازی کی دنیا میں بیک وقت چار طبلے بجا کر ایک الگ کارنامہ انجام دیا ہے، جس کی اب شائقین خوب فرمائش بھی کرتے ہیں۔
27 سالہ بلال لونگ نے انڈپیڈنٹ اردو کو بتایا: ’جب بھی کسی شادی کی تقریب میں پرفارم کرنے جاتا ہوں لوگ کہتے ہیں لونگ استاد ’ٹک ٹاک والا‘ طبلہ بجا دو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اپنے فن میں جدت لانے اور لوگوں کی توجہ اپنی موسیقی کی طرف مرکوز رکھنے کے لیے دو ڈرمز کی بجانے چار کو بجانے پر لوگوں کی پذیرائی دیکھی، جس کے بعد اسے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نوجوان طبلہ نواز کا کہنا ہے کہ وہ دو ہاتھوں سے ایک ساتھ چار کی بجائے اب پانچ ڈرمز ایک ساتھ بجانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بلال لونگ کہتے ہیں کہ بچپن سے انہیں طبلہ بجانے کا شوق تھا کیونکہ ان کے باپ دادا بھی اس فن سے وابستہ ہیں۔ وہ تقریبا 15 سال سے طبلہ بجانے کا کام کررہے ہیں۔
بلال لونگ کے مطابق چھ سال کی عمر میں جب انہوں نے اپنے والد سے طبلہ سیکھنے کے حوالے سے اکیڈمی میں داخلہ لینے کی خواہش ظاہر کی تو ان کے والد نے انہیں طبلہ سیکھنے کی بجائے تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔
بقول بلال انہوں نے اپنے شوق کی خاطر پانچویں کلاس میں اپنی تعلیم کو خیرباد کہہ کر طبلہ سیکھنے کی غرض سے اکیڈمی میں داخلہ لیا جہاں پر انہوں نے طبلہ سیکھا۔
اب وہ مختلف شادی بیاہ کی تقریبات میں طبلہ بجانے کا کام 15 سال سے کر رہے ہیں۔
بلال لونگ نے مزید بتایا کہ وہ نہ صرف شادی بیاہ کی تقریبات میں طبلہ بجانے کا کام کرتے ہیں بلکہ وہ پشتو کے مشہور گلوگار اسفندیار مہمند کے ساتھ ان کے گانوں میں بھی پرفارم کرتے ہیں۔
بلال کہتے ہیں ان کے اور باقی لوگوں کے طبلہ بجانے میں کافی فرق ہے ’کیونکہ وہ ان سے الگ طبلہ بجاتے ہیں۔‘
بلال نے بتایا: ’میرے ذہن میں خیال آیا کہ سب دو طبلے بجاتے ہیں ایک ذیل اور ایک داما، تو کیوں نا میں اپنی موسیقی میں نئی جدت لے کر آؤں جس سے لوگ اس کو پسند کریں۔‘
بلال کہتے ہیں: ’جب پروگرام پر جاتا ہوں تو ہم روایتی پشتو موسیقی سے شروع کرتے ہیں لیکن درمیان میں لوگ آوازیں لگانا شروع کر دیتے ہیں، ’لونگ استاد ٹک ٹاک والا طبلہ‘ بجا دیں۔
بلال کہتے ہیں کہ وہ موسیقی بجاتے وقت ڈرم کے ساتھ ایک مخصوص پتھر کا استعمال بھی کرتے ہیں جس سے موسیقی مزید منفرد ہوجاتی ہے۔
ان کے مطابق وہ کسی بھی تقریب پر جانے سے پہلے روزانہ ایک سے دو گھنٹے پریکٹس کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلال کے مطابق وہ طبلہ بجانے میں اپنے استاد دلدار حسین سے زیادہ متاثر ہیں اس لیے وہ ان کے جیسا طبلہ بجانے کی کوشش کرتے ہیں۔
’طبلہ سیکھانا آسان کام نہیں‘
بلال لونگ نے بتایا موسیقی میں ہر ایک آلے کا ایک الگ سُر ہوتا ہےاور ہر آلے کی موسیقی کی ایک الگ سرگم ہوتی ہے جنہیں سیکھنے کے لیے اتنا وقت نہیں لگتا، لیکن طبلہ سیکھنا کوئی اتنا آسان کام نہیں اسے سیکھنے کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے۔
’اس کو سیکھنے کے لیے آپ کو سب سے پہلے ’تین تال‘ سیکھنا پڑتا ہے جس کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں ان کو طبلہ بجاتے ہوئے 15 سال ہوگئے ہیں لیکن اب بھی وہ طبلہ سیکھنے کی مزید کوشش کر رہے ہیں۔
بلال لونگ کہتے ہیں لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے وہ ہر درد برداشت کرتے ہیں کیونکہ جب وہ کسی تقریب میں ڈھول بجاتے ہیں تو ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے ہیں۔
بلال لونگ طبلہ نواز ہیں جبکہ ان کے دوسرے بھائی جلال درمان ایک گلوگار ہیں۔ دونوں بھائی شادی بیاہ و دیگر تقریبات میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کی کوشش کرتے ہیں۔