کوک سٹوڈیو سیزن 15 کا گانا ’مغروں لا‘ یوٹیوب پر اب تک 13 ملین سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ یہ گانا صابری سسٹرز انعمتہ صابری اور ثمن صابری نے گایا ہے، جن کا تعلق قوالی کے فن پر راج کرنے والے صابری خاندان سے ہے۔
’صابری سسٹرز‘ کے نام سے مشہور ان بہنوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ صوفیانہ کلام اور قوالی کا ان کا سفر کہاں سے شروع ہوا اور اب وہ کیسے کروڑوں لوگوں کے دلوں پر راج کر رہی ہیں۔
ثمن صابری بڑی جبکہ انعمتہ صابری چھوٹی بہن ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’جب کوک سٹوڈیو سے ذلفی بھائی (ذوالفقار جبار خان) کی کال آئی تو انہیں یقین نہیں آیا کیونکہ اس پلیٹ فارم کے لیے پرفارم کرنا ان کا خواب تھا، جسے تعبیر ملی اور جب یقین آیا تو جذبات قابو میں نہ رہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ گانا ریکارڈ کرنے کے لیے وہ کراچی سے لاہور گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ثمن صابری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'قوالی کا ان کا سفر 2012 میں کراچی میں ایک نعتیہ مقابلے سے شروع ہوا، جس میں انہوں نے اوّل انعام حاصل کیا تھا۔ پہلے ہم نعتیہ کلام پڑھتے تھے تو سننےوالوں نے مشورہ دیا کہ آپ صوفیانہ کلام بھی پڑھیں، یوں جب ہم نے کلام پڑھا تو پھر قوالی پڑھنا شروع کر دی اور ہماری آواز قوالی کے لیے موزوں ثابت ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مغروں لا‘ اگرچہ صوفیانہ کلام نہیں تھا لیکن ہم نے اسے اپنے ہی انداز میں گایا، جسے سننے اور دیکھنے والوں نے بہت پسند کیا۔
انعمتہ صابری کے مطابق: ’مغروں لا‘ کا مطلب خوشی کا پیغام ہے اور یہ گانا ہمارے لیے بھی خوشی کا پیغام ہی تھا۔ ’مغروں لا‘ ایک پنجابی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کسی بھی دکھ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ جانا۔ ہمارا گانا معاشرے کی خواتین کے لیے ہے جس کے ذریعے یہ پیغام عام کیا جا رہا ہے کہ دکھوں کو بھول جائیں اور ہر حال میں خوش رہنا سیکھیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں صابری سسٹر نے بتایا کہ ’بحیثیت خاتون قوالی کی دنیا میں قدم جمانا مشکل تھا، بہت رکاوٹیں آئیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو آج بھی بہت سے شعبوں میں آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا لیکن ہمارے والدین نے ہمارا ساتھ دیا تو ہم رکے نہیں، آگے بڑھتے چلے گئے اور والدین کی سپورٹ کی وجہ سے آج ہمیں پورا پاکستان جانتا ہے۔‘
انعمتہ صابری نے ماضی کی کچھ تلخ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمیں ایک لائیو شو میں مدعو کیا گیا تھا، جس کے بعد ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی ایک بہت بڑی رکاوٹ تھی کہ لوگوں نے ہم پر انگلیاں اٹھائی اور کہا کہ ہم نقلی صابری سسٹرز ہیں۔
’سوشل میڈیا، ٹیلی وژن ہر جگہ ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جس سے ہماری بہت دل آزاری ہوئی۔ ایک وقت کے لیے یہ بھی ذہن میں آیا کہ ہم فن کی دنیا سے تعلق ختم کر دیں لیکن ہم مایوس نہیں ہوئے۔ اس وقت میں بھی ہماری والدہ ہماری ڈھال بنیں، جنہوں نے ہماری حوصلہ افزائی کی اور آج ہم نے ’مغروں لا‘ پرفارم کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ہم اصل صابری سسٹرز ہیں اور صوفی ازم ہماری روح میں بستا ہے۔‘
بقول صابری سسٹرز: ’انڈسٹری میں قدم جمانا بہت مشکل تھا، بہت سے مقابلوں میں ہمیں جان بوجھ کر مقابلوں سے باہر کر دیا جاتا تھا۔ پاکستان میں ٹیلنٹ ہے لیکن قدر نہیں، لوگ اپنے آپ کو منوانے کے لیے تھک ہار جاتے ہیں لیکن ہم نے کبھی امید نہیں چھوڑی۔‘
انڈیا سے آنے والی کسی پیشکش سے متعلق سوال پر صابری سسٹرز نے کہا کہ ’آرٹسٹ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ہمیں انڈیا نے پیشکش کی تو ہم انڈیا کی فلائٹ ضائع نہیں کریں گے۔‘
انعمتہ اور ثمن صابری کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی صوفیانہ کلام پیش کرتی رہیں گی۔ ’نوجوان ہمیں سننا چاہتے ہیں، ہمیں پسند کرتے ہیں اور ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم اس کام میں کامیاب ہوجائیں۔‘