مشہور پنجابی اور اردو گیتوں کے خالق اور گلوکار ابرار الحق کہتے ہیں کہ کیریئر کے آغاز میں انہیں گانے کی اجازت لینے کے لیے والد کو سفارش کروانی پڑی۔
انڈپینڈںٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ابرار الحق نے اپنے گلوکاری کے کیریئر، ٹیچنگ اور فلاحی کاموں سمیت سیاسی سفر پر بھی گفتگو کی۔
ابرار نے بتایا کہ ’میرا تعلق ایک ایسے خاندان سے تھا جس میں زیادہ تر افراد سرکاری افسران تھے۔ میرا ارادہ بھی سی ایس ایس کرنے کا ہی تھا۔ سی ایس ایس کی تیاری کے دوران میں نے ایچیسن کالج لاہور میں پڑھانا شروع کر دیا اور اسی دوران میرا ایک گانا مشہور ہو گیا۔‘
ابرار کے مطابق: ’شروعات میں والد صاحب نے کچھ خفگی کا اظہار کیا۔ میں نے ان کے ایک دوست خالد رانجھا، جو وکیل بھی تھے، کے ذریعے اجازت لینے کے لیے والد صاحب کو سفارش بھی کروائی‘۔
ابرار الحق نے بتایا کہ ’گلوکاری کا سفر بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا تھا اس لیے خاندان نے بھی اجازت دے ہی دی۔ پھر والدہ کی وفات کے بعد ہسپتال بنانے کی ذمہ داری مجھ پر آن پڑی تو مجھے موسیقی پر مزید توجہ دینا پڑی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابرار الحق نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عمران خان کے ساتھ تعلق پر بھی بات کی۔
انہوں نے بتایا: ’پی ٹی آئی میں آنے سے بہت پہلے عمران خان کے ساتھ تعلق موجود تھا۔ میں ہسپتال بنانے اور چلانے کے حوالے سے اکثر ان سے مشاورت کرتا رہتا تھا۔‘
بقول ابرار الحق: ’میرا ارادہ اپنی سیاسی جماعت بنانے کا تھا لیکن جب عمران خان کے سیاسی نظریات سمجھے تو لگا کہ یہ وہی کام کر رہے ہیں جو میں کرنا چاہتا ہوں۔‘
ابرار الحق نے نو مئی 2022 کے بعد پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرلی تھیں۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا: ’میں اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہوں گا کیوں کہ سب کو پتہ ہے کہ کیا ہوا تھا، تاہم میں نے کوئی سیاسی جماعت چھوڑی نہ کسی میں شمولیت اخیتار کی بلکہ ساست سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔
سیاست میں واپسی کے متعلق سوال پر ابرار الحق نے جواب دیا: ’کیوں نہیں؟ بالکل ایسا ہو سکتا ہے۔ میں جو کام کرنا چاہتا ہوں وہ سیاسی طاقت کے بغیر ممکن نہیں۔‘