فرانسیسی خاتون اول پر جنس تبدیلی کا الزام، دو خواتین پر مقدمہ

فرانسیسی خاتون اول سے متعلق دو خواتین نے ’جھوٹا دعوی‘ کیا تھا کہ بریجیٹ میکروں جنس تبدیل کروا کے مرد سے عورت بنیں، الزام لگانے والی دونوں خواتین کے خلاف قائم مقدمے پر اب باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کی اہلیہ بریجیٹ میکروں 28 مئی 2024 کو جرمنی کے شہر مونسٹر میں ایک تقریب میں شریک ہیں (روئٹرز)

فرانس کی خاتون اول بریجیٹ میکروں کے خلاف جنس تبدیل کروا کے مرد سے عورت بننے کا ’جھوٹا دعویٰ‘ کرنے والی دو خواتین پر دائر مقدمے کی اب سماعت شروع ہو گئی ہے۔

مقدمے کے مطابق ان خواتین سازشی نظریہ سازوں نے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کے ذریعے اس حوالے سے آن لائن افواہیں پھیلائیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2022 میں بریجیٹ میکروں نے دو خواتین کے خلاف توہین کی شکایت درج کروائی تھی، جنہوں نے دسمبر 2021 میں یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ وہ کبھی ’جین مشیل‘ نامی مرد تھیں۔ اب اس معاملے کی بدھ کو سماعت ہوئی اور باقاعدہ مقدمے کا آغازہوا ہے۔

یہ دعویٰ فرانس میں 2022 کے صدارتی انتخابات سے چند ہفتے قبل وائرل ہوا تھا۔

ہتک عزت کے الزامات پر یہ مقدمہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ایمانوئل میکروں نے یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی کو شکست دینے کے بعد پارلیمانی انتخابات کے لیے جوش و خروش سے مہم کا آغاز کیا۔

جن خواتین پر مقدمہ کیا گیا ہے، ان میں خود ساختہ روحانی شخصیت امنڈائن رائے اور صحافی نتاشا رے شامل ہیں۔

بدھ کو امنڈائن رائے، صحافی نتاشا رے کے ساتھ کیے گئے انٹرویو کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے کے لیے پیرس کی عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ نتاشا رے خود بیماری کا حوالہ دے کر اس عدالتی کارروئی میں شریک نہیں ہوئیں۔

49 سالہ امنڈائن رائے نے اپنے یوٹیوب چینل پر نتاشا رے کا چار گھنٹے پر مشتمل انٹرویو کیا تھا، جس میں صحافی نے کھوج لگائے گئے ’ریاستی جھوٹ اور دھوکہ دہی‘ کے بارے میں بات کی تھی۔

امنڈائن رائے نے کہا کہ نتاشا اپنی اس تحقیق کو شیئر کرنے کے لیے بے چین تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جہاں تک دعوؤں کی صداقت کا تعلق ہے تو امنڈائن رائے نے اصرار کیا کہ نتاشا نے اس حوالے سے تین سال تحقیق کی۔ ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے ایسا کسی کرتب کے ذریعے کیا۔

ان کے بقول: ’مجھے افسوس ہے کہ مرکزی دھارے کے میڈیا نے انہیں کوریج نہیں دی اور نہ ہی اس دعوے کی تحقیق کی۔‘ انہوں نے کہا کہ مین سٹریم میڈیا کے برعکس وہ ایسے ’سنجیدہ‘ موضوع پر اپنے لب نہیں سی سکتیں۔

اس موقعے پر 46 سالہ صدر ایمانوئل میکروں اور نہ ہی ان کی 71 سالہ اہلیہ عدالت میں موجود تھیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس کی تعداد بڑھ گئی، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ خاتون اول، جن کا پرانا نام بریجیٹ ٹروگنیکس تھا، کا کبھی وجود نہیں تھا اور ان کے بھائی جین مشیل نے جنس تبدیل کر کے یہ شناخت حاصل کی تھی۔

اس ’جھوٹے دعوے‘ کی وجہ سے فرانس کی خاتون اول کے خلاف بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مزید سنگین الزامات بھی لگائے گئے۔

بریجیٹ میکروں کے وکیل جین اینوکی نے کہا کہ ’ان (خاتون اول) کے خلاف تعصب بہت سنگین ہے، یہ (نفرت) ہر جگہ پھیلائی گئی۔

انہوں نے بریجیٹ میکروں اور ان کے بھائی دونوں کے لیے 10، 10 ہزار یورو ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا۔

یہ غلط معلومات امریکہ تک بھی پھیل گئیں جہاں نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل بریجیٹ میکروں کوایڈٹ کی گئی یوٹیوب ویڈیوز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بریجیٹ میکروں ایسی واحد بااثر خاتون نہیں ہیں جن پر ایسے تعصبانہ حملے کیے گئے ہیں کیوں کہ اس سے قبل سابق امریکی خاتون اول مشیل اوباما اور نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے خلاف بھی ان کی جنس یا جنسی رجحان کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں۔

بریجیٹ میکروں کے کیس کا فیصلہ 12 ستمبر کو ہونا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین