سیارہ جس سے گندے انڈوں کی بو آتی ہے: سائنس دان

اس سیارے پر آٹھ ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں اور یہاں شیشے کی بارش ہوتی ہے۔

یہ سیارہ زمین سے 64 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے (ESO/M. Kornmesser/آرٹسٹ کی بنائی خیالی تصویر)

سائنس دانوں کو یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ایک دور دراز، ڈراؤنے سیارے سے سڑے ہوئے انڈوں کی بدبو آتی ہے۔

اس دریافت سے نہ صرف ہمیں اس انتہائی گرم سیارے کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملی ہے بلکہ اس دریافت ہمیں خلائی مخلوق کو تلاش کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

نئی تحقیق میں محققین نے دریافت کیا ہے کہ نظام شمسی سے باہر واقع ایچ ڈی 189733 بی نامی سیارہ گیسوں سے مل کر بنا ہوا ہے اور اس پر کم مقدار میں ہائیڈروجن سلفائیڈ پائی جاتی ہے۔

بدبو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ گیس سائنس دانوں کو اس بارے میں نئے سراغ فراہم کرتی ہے کہ کس طرح گندھک جس سے سیارے تشکیل پاتے ہیں، ہمارے نظام شمسی سے باہر کے سیاروں کی اندرونی ساخت اور ماحول پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہے۔

یہ سیارہ عطارد کی سورج سے دوری کے مقابلے میں اپنے ستارے سے تقریباً 13 گنا زیادہ قریب ہے اور مدار میں چکر مکمل کرنے میں زمینی وقت کے مطابق اسے صرف دو دن لگتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیارے کا انتہائی درجہ حرارت 927 درجے سیلسیئس کے قریب ہے اور وہ اپنے شدید موسم کی وجہ سے جانا جاتا ہے جس میں ترچھی برسنے والی شیشے کی بارش بھی شامل ہے جو پانچ ہزارمیل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ برستی ہے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہر فلکیات گوانگوی فو کا کہنا ہے کہ ’ہائیڈروجن سلفائیڈ ایک اہم گیس ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے تھے کہ وہ سیارے پر موجود ہے۔

’ہم نے پیش گوئی کی تھی کہ ایسا ہو گا اور جانتے ہیں کہ یہ مشتری پر موجود ہے، لیکن ہمیں نظام شمسی سے باہر اس کی موجودگی کا پتہ نہیں تھا۔

’ہم اس سیارے پر زندگی کی تلاش نہیں کر رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ گرم ہے لیکن ہائیڈروجن سلفائیڈ کا ملنا دوسرے سیاروں پر اس گیس کو تلاش کرنے اور مختلف قسم کے سیاروں کی تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کی جانب اہم قدم ہے۔‘

جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جیمز ویب خلائی دوربین کے اعداد و شمار پر نئی تحقیق جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوئی ہے۔

زمین سے صرف 64 نوری سال کے فاصلے پر موجود ایچ ڈی 189733 بی قریب ترین ’گرم مشتری‘ ہے۔ ماہرین فلکیات اسے اپنے ستارے کے سامنے سے گزرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

2005  میں دریافت کے بعد سے یہ سیارہ  نظام شمسی سے باہر کے سیاروں کے ماحول کے تفصیلی مطالعے کے لیے اہم سیارہ بن گیا ہے۔

جیمز ویب خلائی دوربین کے نئے اعداد و شمار میں ایچ ڈی 189733 بی پر میتھین گیس کی موجودگی کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

فو کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ سوچ رہے تھے کہ یہ سیارہ اتنا گرم ہے کہ اس پر بڑی مقدار میں میتھین گیس نہیں ہو سکتی۔ اب ہم جانتے ہیں یہ گیس وہاں نہیں ہے۔‘

مستقبل میں محققین کو امید ہے کہ نظام شمسی کے باہر سیاروں پر گندھک کی موجودگی کا سراغ لگایا جائے گا اور یہ معلوم کیا جائے گا کہ بڑی مقدار میں گندھک کی موجودگی ان کی ستاروں کے گرد تشکیل پر کس طرح انداز ہو سکتی ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں اداروں سے اضافی مدد لی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس