’محمد عباس کو پیدا ہوتے ہی کرکٹر بنانے کا سوچ لیا تھا‘

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کے پہلے مقابلے میں اُس وقت پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے، جب لاہور میں پیدا ہونے والے محمد عباس کو نیوزی لینڈ کی طرف سے ڈیبیو کا موقع ملا۔

نیوزی لینڈ کے محمد عباس 29 مارچ 2025 کو نیپئر کے میک لین پارک میں پاکستان کے خلاف پہلے ون ڈے کرکٹ میچ کے دوران 50 رنز بنانے کے بعد جشن مناتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کے ہفتے کو ہونے والے پہلے مقابلے میں اُس وقت پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے، جب لاہور میں پیدا ہونے والے ایک کھلاڑی کو نیوزی لینڈ کی طرف سے ڈیبیو کا موقع ملا۔

2003 میں پیدا ہونے والے محمد عباس نے اپنے آبائی ملک کی ٹیم کے خلاف نیوزی لینڈ کی طرف سے آج میک لین گراؤنڈ، نیپیئر میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

یہ لمحہ جتنا عباس کے خاندان کے لیے فخریہ تھا اتنا ہی تمام پاکستانیوں کے لیے، جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی خوشی کا والہانہ اظہار کیا۔

اس لمحے کو اگرچہ سب نے انجوائے کیا لیکن میدان میں موجود ان کے والدین کے لیے یہ سب سے خوبصورت لمحہ تھا۔

ان کے والد اظہر عباس نے اس موقعے پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ خوشی کی کوئی اور بات نہیں ہوسکتی ہے کہ محمد عباس کو آج محنت کا پھل مل رہا ہے۔

 نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اس لمحے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر نمایاں کیا۔ دوسری طرف نیپیئر سٹیڈیم میں ہزاروں تماشائیوں نے بھی دل کھول کر داد دی۔ 

محمد عباس کے والد اظہر عباس کون ہیں؟

خانیوال، پنجاب سے تعلق رکھنے والے اظہر عباس ہراج اپنے دور کے ایک جانے پہچانے کرکٹر تھے۔

ایک کسان فیملی میں آنکھ کھولنے کے بعد وہ تعلیم کی غرض سے لاہور منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے عمران خان کو دیکھ کر کرکٹ سیکھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان ان کے آئیڈیل تھے، جس کے باعث وہ بھی فاسٹ بولر بن گئے۔

انہوں نے کلب کرکٹ سے اپنی پہچان بنائی اور پھر پشاور، ریلویز اور زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔

وہ دو مرتبہ قومی ٹیم میں منتخب ہوتے ہوتے رہ گئے۔ وہ اس پر دلبرداشتہ ہو گئے اور انگلینڈ میں سرے لیگ کھیلنے لگے، جہاں ان کی ملاقات سائمن بیکر سے ہوئی، جو انہیں نیوزی لینڈ لے گئے۔

ابتدا میں وہ آکلینڈ میں پروفیشنل کرکٹ کھیلتے رہے، تاہم چند سال بعد جب انہیں کروری کلب ویلنگٹن سے کھیلنے کی دعوت ملی تو وہ فیملی کے ساتھ وہاں شفٹ ہوگئے۔

ویلنگٹن میں کرکٹ کی سہولیات بہت بہتر تھیں، جس سے محمد عباس کو لڑکپن میں ہی کرکٹ کی بہترین سہولیات مل گئیں۔

اظہر عباس اب ویلگنٹن کے مختلف کلبز میں بولنگ کوچنگ کرتے ہیں۔

وہ تحریک انصاف کی سپورٹس کمیٹی کے وائس چیئرمین ہیں اور کافی عرصہ عمران خان کے چیف آف سٹاف بھی رہے۔ وہ نیوزی لینڈ میں ایک سماجی تنظیم پیس فاؤنڈیشن چلا رہے ہیں۔

محمد عباس کا خواب ناک آغاز

ان کے صاحب زادے محمد عباس نے آج جب اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو پہلے میچ میں ہی ریکارڈ بنا گئے۔ انہوں نے 24 گیندوں پر نصف سینچری بناکر نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔

محمد عباس ابتدائی طور پر والد کی طرح بائیں ہاتھ سے فاسٹ بولنگ کرتے تھے لیکن جب انہیں بیٹنگ کا موقع ملتا تو جارحانہ انداز اپناتے، جس سے وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت مشہور ہوگئے۔

انہیں 16 سال کی عمر میں ویلنگٹن کرکٹ کلب نے معاہدے کی پیشکش کی، جس نے ان کے عزائم کو پختہ کر دیا۔

وہاں انہیں دیپک پاٹل کی کوچنگ میسر آ گئی، جس نے ان کے ٹیلنٹ کو سنوارا۔ اسی دوران وہ بروس ایڈگر سے کوچنگ لینے لگے جو اپنے زمانے کے بہترین بلے باز تھے۔

اس سارے ماحول نے عباس کی بہت عمدہ تربیت کی اور وہ نمایاں کرکٹر بن گئے۔

ان کے حالیہ انتخاب کی وجہ ان کی فورڈ ٹرافی کے میچوں میں زبردست کارکردگی بنی۔ انہوں نے ایک سینچری اور چار نصف سینچریاں بنا کر سب کی توجہ مبذول کروالی۔

جب نیوزی لینڈ کے اکثر کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے لیے چلے گئے تو پاکستان کے خلاف سیریز میں کیوی کوچ گیری سٹیڈ کی نظر ان پر پڑی۔

محمد عباس کہتے ہیں کہ جب گیری نے مجھے فون کیا اور پاکستان کے خلاف سیریز میں ٹیم میں شمولیت سے آگاہ کیا تو میں حیران ہو گیا۔

تاہم ان کے والد اظہر عباس کہتے ہیں کہ محمد عباس کے لیے جس طرح ویلنگٹن کرکٹ کلب نے ہر ممکن سہولیات مہیا کیں، انہیں امید تھی کہ ایک دن وہ قومی ٹیم کی طرف سے کھیلیں گے۔

بقول اظہر عباس: ’میں نے ان کی پیدائش سے ہی کرکٹر بنانے کا سوچ لیا تھا۔‘

اولین میچ میں شاندار کارکردگی

محمد عباس نے اپنے پہلے ہی میچ میں جس عمدگی سے بیٹنگ کی، اس نے سب کو متاثر کیا۔ انہوں نے آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور نسیم شاہ کو چوکا لگا کر اپنی آمد کا اعلان کیا۔

انہوں نے اُس وقت بیٹنگ شروع کی، جب بہت کم اوورز رہ گئے تھے۔ ایسے میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں، تاہم محمد عباس نے اعتماد سے بیٹنگ کی اور آخری اوور تک کھیلے، جس سے ان کی بیٹنگ کی صلاحیت عیاں ہوتی ہے۔

انہوں نے پہلے ہی میچ میں تیز ترین نصف سینچری بنائی اور پھر بولنگ کرتے ہوئے محمد رضوان کی قیمتی وکٹ حاصل کی۔

وہ بائیں ہاتھ سے میڈیم فاسٹ بولنگ کرتے ہیں، فرسٹ کلاس کرکٹ میں 12 وکٹیں لے چکے ہیں اور ایک اچھے آل راؤنڈر سمجھے جاتے ہیں۔

محمد عباس پرجوش ہیں اور یقینی طور پر ایک تابناک کیریئر ان کا منتظر ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ