سی آئی اے نے کیسے تابوت سکینہ کی کھوج لگانے کی کوشش کی؟

سی آئی اے نے اپنے خفیہ منصوبے ’سن سٹریک‘ کے تحت کچھ افراد پر تجربات کیے جنہیں ’دور سے دیکھ سکنے کے قابل‘ لوگوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔

آثار قدیمہ کے ماہر انڈیانا جونز نے سٹیون سپل برگ کی 1981 میں آسکر انعام جیتنے والی فلم ریڈرز آف دی لاسٹ آرک میں اس نادر تابوت کو تلاش کرنے کی کوشش کی (Antiques Roadshow/PBS)

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی عام کی جانے والی خفیہ دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1980 کی دہائی میں ادارے کے خفیہ اور تجرباتی منصوبے کے تحت ایک روحانی عالم نے دہائیاں پہلے مشرق وسطیٰ میں پوشیدہ تابوت سکینہ کا سراغ لگا لیا تھا۔

تابوت سکینہ ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنا جب دنیا بھر میں مہمات میں مصروف آثار قدیمہ کے ماہر انڈیانا جونز نے سٹیون سپل برگ کی 1981 میں آسکر انعام جیتنے والی فلم ریڈرز آف دی لاسٹ آرک میں اس نادر تابوت کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔

یہودی اور مسیحی روایت کے مطابق سونے سے مزین لکڑی کے اس مقدس صندوق میں وہ دو تختیاں محفوظ ہیں جن پر وہ 10 احکام کندہ ہیں جو مذہبی عقیدے کے مطابق خدا نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو 13 ویں سے 16 ویں صدی قبل مسیح کے درمیان دیے۔

سی آئی اے نے اپنے خفیہ منصوبے ’سن سٹریک‘ کے تحت کچھ افراد پر تجربات کیے جنہیں ’دور سے دیکھ سکنے کے قابل‘ لوگوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ایسے افراد تھے جن کا دعویٰ تھا کہ وہ اپنے شعور کی مدد سے فاصلے پر موجود اشیا کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

تاہم کوئی ایسا قابل اعتبار سائنسی ثبوت موجود نہیں کہ دور رہ کر دیکھنے کے عمل کا کوئی وجود ہے اور عام طور پر دور سے دیکھنے کو غیر سائنسی تصور کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سی آئی اے کی حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دستاویزات کے مطابق، پانچ  دسمبر 1988 کو دور سے دیکھنے کی ایک نشست کے دوران ’غیب دان نمبر 32‘ کو مطلوبہ صندوق کا پتہ لگانے کا ہدف دیا گیا۔

یہ دستاویزات سب سے پہلے اگست 2000 میں عام کی گئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جس چیز کی تلاش میں انہیں لگایا گیا، اس کی نوعیت سے وہ لوگ خود لاعلم تھے۔

سی آئی اے کے مطابق اس غیب دان نے مشرق وسطیٰ کے ایک ایسے مقام کی تفصیل بیان کی جہاں ان کے بقول وہ شے موجود تھی اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ چیز ’کچھ ہستیوں‘ کی نگرانی میں محفوظ ہے۔

غیب دان جنہیں مبینہ طور پر یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ تابوت سکینہ تلاش کر رہے ہیں، نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہدف ایک صندوق ہے۔ اس صندوق کے اندر ایک اور صندوق موجود ہے۔ ہدف لکڑی، سونے اور چاندی سے بنایا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ شکل میں تابوت جیسا ہے اور اس پر فرشتوں کی نقش و نگاری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عام کی گئی سی آئی اے دستاویزات میں کئی صفحات پر مشتمل خاکے شامل ہیں جن میں تابوت کے کناروں پر موجود چار میں سے ایک فرشتے کو نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے، ساتھ ہی دیوار کے ساتھ قطار میں کھڑی ممیوں کی تصویر بھی شامل ہے۔

غیب دان نے مزید کہا: ’اطراف کی عمارتوں کے مناظر میں مسجدوں کے گنبد نظر آتے ہیں۔‘

ان کے مطابق وہ شے زمین کے نیچے، ایک تاریک اور نم ماحول میں چھپی ہوئی ہے۔

’غیب دان نمبر 32‘ نے مزید کہا: ’اس میں روحانیت، علم، اسباق اور تاریخی معلومات کا وہ پہلو موجود ہے جو ہماری موجودہ سمجھ سے کہیں آگے ہے۔‘

انہوں نے تابوت کو ایسی ہستیوں کی نگرانی میں بتایا جو کسی بھی شخص کو تباہ کر سکتی ہیں اگر وہ اُسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو۔

ریموٹ ویوئر نے کہا کہ ’ہدف کی حفاظت مخصوص ہستیاں کر رہی ہیں اور اسے صرف وہی لوگ کھول سکتے ہیں جنہیں ایسا کرنے کی اجازت ہو۔ یہ صندوق نہ کھولا جائے گا اور نہ کھل سکتا ہے جب تک کہ یہ نہ سمجھا کہ اب درست وقت ہے۔‘

’جو لوگ اس صندوق کو زبردستی کھولنے یا ضرب لگانے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں اس کی حفاظت کرنے والی ہستیاں ایک ایسی طاقت کے ذریعے نیست و نابود کر دیتی ہیں جو ہمارے لیے نامعلوم ہے۔‘

جب کسی غیب دان کو کسی شے کا سراغ لگانے کا ہدف دیا جاتا ہے تو متعلقہ معلومات کاغذ پر لکھ کر ایک لفافے میں بند کر دی جاتی ہیں۔

جو میک مونیگل، جو امریکی فوج میں چیف وارنٹ آفیسر تھے اور سی آئی اے کے لیے غیب دانی کرنے والے پہلے شخص سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے اخبار نیو یارک پوسٹ کو بتایا کہ وہ لوگ عام طور پر نہیں جانتے کہ لفافے میں کیا لکھا ہوتا ہے اور انہیں پورے عمل کے دوران ایک دوسرا شخص رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

تاہم جو میک مونیگل کا ماننا ہے کہ غیب دانی کا یہ عمل کاغذ کے اس ٹکڑے کے قابل نہیں جس پر اسے لکھا گیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ’جعلی‘ ہے۔

انہوں نے کہا: ’اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ غیب دانی کے ذریعے کسی چیز، جیسے کہ تابوت سکینہ، کے وجود کو ثابت کیا جا سکتا ہے تو پھر اُسے اپنے دعوے کی صداقت کے لیے وہ تابوت بھی پیش کرنا ہوگا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ