پاکستان کی 61 فیصد آبادی خواندہ: ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج

پاکستان کی ساتویں اور ’پہلی ڈیجیٹل‘ مردم شماری کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق 68 فیصد مرد اور 53 فیصد خواتین پڑھی لکھی ہیں۔

 

24 مئی، 2024 کو لاہور کے ایک سکول میں لڑکیاں کلاس میں موجود ہیں۔ پاکستان کی ساتویں مردم شماری کے مطابق 10 سال یا اس سے زائد عمر کے 10 کروڑ 41 لاکھ افراد پڑھے لکھے ہیں (اے ایف پی)

ادارہ شماریات نے جمعرات کو پاکستان کی ساتویں اور ’پہلی ڈیجیٹل‘ مردم شماری کی تفصیلی نتائج پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ملک کی 61 فیصد آبادی خواندہ ہے۔

اسلام آباد میں ایک تقریب میں جاری ہونے والی اس مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کُل آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے، جس میں 51.5 فیصد مرد اور48.5  فیصد خواتین ہیں۔

اسی طرح دنیا کے پانچویں بڑے ملک پاکستان میں دیہی آبادی 61 فیصد جبکہ شہری آبادی 39 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح 2.5 فیصد ہے، جو خطے میں بلند ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ شرح نمو برقرار رہی تو 2050 تک پاکستان کی آبادی دگنی ہو جائے گی۔

ادارہ شماریات کے ترجمان محمد سرور گوندل نے اپنے بیان میں کہا کہ مردم شماری کے تفصیلی نتائج میں جنس، عمر، قومیت، زبان، ازدواجی حیثیت، تعلیم، معذوری، شہری اور دیہی آبادی کا تناسب، ہاؤسنگ، پانی اور حفظان صحت کے متعلق قومی، صوبائی، ضلعی اور تحصیل کی سطح کی معلومات شامل ہیں۔

مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان میں 87 لاکھ غیر مسلم آباد ہیں، اسی طرح غیر ملکیوں کی تعداد 21 لاکھ 20 ہزار ہے جن میں سے 90 فیصد سے زائد افغان شہری ہیں۔ سب سے زیادہ افغان شہری خیبر پختوانخوا میں مقیم ہیں۔

مردم شماری کے مطابق کراچی دو کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، لاہور ایک کروڑ 30 لاکھ آبادی کے ساتھ دوسرا اور پشاور 47 لاکھ 60 ہزار آبادی کے ساتھ تیسرا بڑا شہر ہے جبکہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ شہر کی آبادی 25 لاکھ 90 ہزار ہے۔

خواندگی کی شرح

پہلی ڈیجیٹل مردم شمار کے مطابق پاکستان میں 61 فیصد خواندگی کی شرح ریکارڈ ہوئی، جس میں 68 فیصد مرد اور 53 فیصد خواتین پڑھی لکھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 10 سال یا زائد عمر کے 10 کروڑ 41 لاکھ افراد پڑھے لکھے ہیں۔ اسلام آباد 84 فیصد خواندہ آبادی کے ساتھ سرفہرست ہے۔

66 خواندہ آبادی کے ساتھ پنجاب دوسرے نمبر پر، سندھ 58 فیصد کے ساتھ تیسرے، خیبرپختونخوا 51 فیصد کے ساتھ چوتھے اور بلوچستان 42 فیصد خواندہ آبادی کے ساتھ آخری نمبر پر ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں 36 فیصد بچے سکول سے محروم ہیں جب کہ پانچ سے 16 سال کی عمر کے دو کروڑ 53 لاکھ 70 ہزار بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

پنجاب میں سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 96 لاکھ، سندھ میں 78 لاکھ تک ہے۔ خیبرپختوانخوا میں 49 لاکھ بچے اور بلوچستان میں 50 لاکھ سے زائد بچے سکول جانے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سکول سے باہر بچوں کی شرح کے حساب سے بلوچستان میں سب سے زیادہ 58 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ سندھ میں آؤٹ آف سکول کی شرح 46 فیصد اور خیبرپختوانخوا میں 37 فیصد ہے۔

اسی طرح پنجاب میں سب سے کم 27 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔ بلوچستان میں خواتین میں شرح خواندگی صرف 33 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

بنیادی سہولیات کے اعداد و شمار

بلوچستان میں 18.4 فیصد آبادی پینے کے پانی کے لیے کنوؤں کا استعمال کرتی ہے۔ خیبرپختونخوا میں 10.2 فیصد، سندھ میں 3.5 فیصد اور پنجاب میں 0.97 فیصد آبادی کنویں کا پانی استعمال کرتی ہے۔

پاکستان میں نصف سے زائد 52 فیصد آبادی لکڑیاں جلا کر کھانا بناتی ہے۔ 14 لاکھ گھروں میں آج بھی جانوروں کا گوبر ایندھن کے طور پر جلایا جاتا ہے۔

ملک بھر میں 42 فیصد گھرانوں کو کھانا بنانے کے لیے گیس میسر ہے، 43 ہزار گھرانے بجلی سے کھانا بناتے ہیں جبکہ 45 ہزار گھرانے کھانا بنانے کے لیے مٹی کا تیل استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز یکم مارچ، 2023 کو ہوا۔ اپنی نوعیت کی اس پہلی مردم شماری میں کاغذ اور قلم کے روایتی استعمال کی بجائے ٹیبلیٹس اور آن لائن ایپلیکشنز کو استعمال کیا گیا۔

اس ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج 30 اپریل، 2023 کو جاری ہونا تھے، مگر تقریباً ایک سال تین ماہ کی تاخیر سے یہ نتائج جمرات کو جاری کیے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان