برطانوی ٹینس سٹار اینڈی مرے نے پیرس اولمپکس 2024 کے بعد ریٹائر ہونے کا اعلان کر دیا۔
اینڈی مرے اور ان کے بھائی جیمی نے ایک ساتھ ومبلڈن مینز ڈبلز میں آخری میچ کھیلا۔ مرے انجری کی وجہ سے سنگلز میچز نہیں کھیل پائے تھے۔ وہ مکسڈ ڈبلز بھی نہیں کھیل سکے کیونکہ ان کی پارٹنر ایما ریڈوکانو کو کھیل چھوڑنا پڑا۔
اولمپک مقابلے شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل انہوں نے اعلان کیا یہ ان کا آخری ٹورنامنٹ ہو گا۔
اپنی ایکس پوسٹ پر مرے کا کہنا تھا کہ ’اپنے آخری ٹینس ٹورنامنٹ کے لیے پیرس آیا ہوں۔
’(برطانیہ) کے لیے کھیلنا میرے کریئر کا سب سے زیادہ یادگار حصہ تھا اور مجھے آخری بار (برطانیہ کے لیے) کھیلنے پر انتہائی فخر ہے۔‘
توقع ہے کہ اولمپکس میں مرے سنگلز اور مینز ڈبلز کھیلیں گے۔ وہ پہلے ہی اولمپک چیمپیئن ہیں۔ انہوں نے 2012 میں لندن میں روجر فیڈرر کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر طلائی تمغہ جیتا۔ انہوں نے چار سال بعد ریو میں اس وقت اپنے ٹائٹل کا دفاع کیا جب انہوں نے ٹیم برطانیہ کا جھنڈا تھام رکھا تھا۔ 37 سالہ مرے پانچویں اور آخری بار پیرس اولمپکس میں حصہ لیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہو سکتا ہے کہ پیرس اولمپکس میں آخری بار حصہ لینا ان کے لیے اتنا جذباتی موقع نہ ہو جتنا کہ ان کا آخری وملبڈن میچ تھا۔ ان کا ومبلڈن کو خیرباد کہنا بہت خاص موقع تھا کیونکہ برطانوی ٹیلی ویژن میزبان سو بارکر نے ان کا انٹرویو کیا جو 2012 میں ومبلڈن کے فائنل میں فیڈرر کو آخری بار شکست دینے اور اگلے سال نووک جوکووچ کو شکست ہرانے کے موقعے پر کورٹ میں موجود تھیں۔ انہوں نے مرے کو بہت اچھے انداز میں رخصت کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ جب مرے نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے 2019 میں آسٹریلین اوپن میں بھی ایسا کیا تھا لیکن اس بار یہ اعلان حتمی محسوس ہوتا ہے۔
مارچ میں میامی اوپن کے دوران ٹخنے کی انجری کی وجہ سے ان کی ومبلڈن میں شرکت پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں ایک اور دھچکا لگا جب انہیں کوئنز کلب میں کمر میں چوٹ لگی اور ریڑھ کی ہڈی کے قریب بننے والی گلٹی نکالنے کے لیے ان کا آپریشن کیا گیا جس کی وجہ سے بالآخر وہ صرف ایک ڈبلز مقابلے تک محدود رہے۔
مرے نے ہمیشہ دوسروں کے لیے لڑائی لڑی۔ خاتون ٹینس کھلاڑیوں کی کامیابیوں کو گھٹانے والوں کی اصلاح کی۔ انہیں زیادہ تر فریڈ پیری کے بعد پہلی بار مینز سنگلز ومبلڈن چیمپیئن کے لیے برطانیہ کے 77 سالہ انتظار کو ختم کرنے کے لیے یاد رکھا جائے گا۔
© The Independent