’وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا تو نعرہ ہی شیر ہے اس لیے وہ ریسکیو کیے گئے بیمار اور زخمی شیر کی مدد کریں۔‘
جانوروں کے حقوق اور انہیں ریسکیو کرنے والی تنظیم جے ایف کے کی بانی زوفشاں انوشے نے یہ مطالبہ حال ہی میں ریسکیو کیے جانے والے زخمی اور بیمار شیر کے حوالے سے کیا، جسے اس وقت لاہور کے سفاری پارک میں عارضی طور پر رکھا گیا ہے۔
یہ شیر جس کا نام ’بہادر‘ رکھا گیا ہے، کے کھانے پینے اور علاج کا انتظام جے ایف کے تنظیم خود کر رہی ہے۔
لاہور سفاری زو کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس شیر کی حالت بہت خراب ہے۔ یہ ملتان سے لاہور پہنچا جسے وائلڈ لائف لاہور اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے وہاں مل کر آپریشن کر کے بچایا اور اسے یہاں سفاری زو میں منتقل کیا گیا ہے۔ ہم نے اس کا علاج معالجہ شروع کر دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جے ایف کے والے اسے یہاں مستقل نہیں رکھنا چاہتے بلکہ وہ اسے مزید بہتر علاج کے لیے کہیں اور لے کر جانا چاہتے ہیں۔
لاہور سفاری زو کے ویٹنری آفیسر ڈاکٹر عبدالرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’جب شیر ہمارے پاس پہنچا تو اس کی حالت کافی خراب تھی۔ اس پر کافی ظلم ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس کا نچلا جبڑا پورا زخمی ہے اور اس کے دانت بھی ٹوٹے ہوئے لیکن شیر کا علاج شروع کر دیا گیا ہے اور امید ہے کہ وہ جلد بہتر ہو جائے گا۔‘
ڈاکٹر عبدالرحمٰن کے مطابق شیر کی عمر بھی زیادہ ہے اور اس کے مختلف طبی مسائل چل رہے ہیں، اس لیے ابھی اسے ادویات کھانے میں ملا کر دی جا رہی ہیں اور چونکہ اس کے دانت بھی نہیں ہیں، اس لیے اسے قیمہ دیا جا رہا ہے۔
’قیمے میں اسی لیے دوا ملا کر دے رہے ہیں کیونکہ وہ گوشت چبا نہیں سکتا اور ابھی ہم اسے انجیکشن کی مدد سے ادویات نہیں دے سکتے ورنہ وہ دباؤ میں چلا جائے گا، جس سے اس کی موت کا خدشہ بڑھ جائے گا لیکن ہم سات روز کے بعد اسے انجیکشن کی مدد سے ادویات دینا شروع کر دیں گے اور انشا اللہ یہ بہتر ہو جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ شیر جب سفاری پہنچا تھا، تب وہ کھڑا نہیں ہوسکتا تھا لیکن اب ایک دن کے بعد کھانا اور ادویات لینے کے بعد اس نے کچھ بہتر محسوس کیا اور وہ کھڑا بھی ہوا اور پانی وغیرہ بھی خود پیا۔
جے ایف کے تنظیم کی بانی زوفشاں انوشے نے انڈپینڈنٹ اردو کو ریسکیو کی کارروائی کے حوالے سے بتایا: ’میں نے سوشل میڈیا پر اس شیر کی ویڈیو دیکھی جو ملتان سے تھی۔ میں نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے رابطہ کیا، جنہوں نے آر پی او ملتان سہیل چوہدری کو ہدایت کی کہ شیر کوڈھونڈیں۔ معلوم ہوا کہ یہ شیر ملتان کے ایک سوشل میڈیا کانٹینٹ کری ایٹر/ وی لاگر کے پاس ہے۔‘
ریجنل پولیس افسر (آر پی او) ملتان سہیل چوہدری نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’انوشے نے مجھے ویڈٰیو بھیجی جس کے بعد ہم نے اس لڑکے کو ٹریس کیا اور معلوم ہوا کہ وہ شیر دراصل ملتان کے ڈی ایچ اے کے چڑیا گھر کا تھا۔ شیر چونکہ بوڑھا اور کمزور ہو چکا تھا اور کافی بری حالت میں تھا اس لیے چڑیا گھر والوں نے لاہور کے ایک رہائشی، جن کے پاس جنگلی جانور رکھنے کا لائسنس تھا، انہیں یہ شیر بیچ دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آر پی او ملتان نے مزید بتایا کہ ’شیر خریدنے کے بعد انہوں نے اسے لاہور لے جانے سے پہلے عارضی طور پر چند روز کے لیے ایک ٹک ٹاکر کے پاس ان کے ڈیرے پر رکھوایا۔ اس دوران اس لڑکے نے شیر پر کچھ تشدد کیا اور اپنی ویڈیو کو وائرل کرنے کے لیے تھوڑا بہت ڈرامہ کیا۔‘
سہیل چوہدری نے مزید بتایا کہ ’ہم نے ٹک ٹاکر کو ڈھونڈ کر انہیں اور ان کے والد کو بلایا تو معلوم ہوا کہ شیر یہاں سے لاہور لے جایا جا چکا ہے۔ اب چونکہ شیر یہاں تھا نہیں اور نہ ہی یہاں سے کسی نے اس کی شکایت کی تھی، اس لیے یہاں ایف آئی آر درج نہیں ہوئی لیکن ہم نے اس ٹک ٹاکر سے عام معافی منگوائی اور اس نے شیر کی ویڈیوز سوشل میڈیا سے ہٹوائیں۔‘
آر پی او سہیل چوہدری کے مطابق بعدازاں انہوں نے لاہور میں ایس پی کینٹ اویس شفیق سے رابطہ کیا کیونکہ شیر کو لاہور لے کر جانے والے کی لوکیشن ایس پی کینٹ کے انڈر آتی تھی، اس لیے انہیں یہ کام سونپا گیا کہ وہ شیر کو ڈھونڈیں۔
’اویس شفیق نے لاہور پولیس کے ساتھ مل کر شیر کو ڈھونڈ نکالا۔ شیر اچھی حالت میں نہیں تھا اور زخمی تھا، جس کے بعد جے ایف کے اور وائلڈ لائف والوں نے لاہور پولیس کے ساتھ مل کر اس شیر کو وہاں سے نکالا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ایف آئی آر تب ہو گی، جب اس شیر کا مالک یا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اس کیس میں مدعی بنے گا لیکن ابھی ایسا کچھ نہیں ہوا۔
ایس پی کینٹ لاہور اویس شفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو شیر کے ریسکیو کے حوالے سے بتایا: ’مجھے آر پی او ملتان نے یہ کام سونپا تھا۔ یہ شیر ملتان میں تھا اور زخمی تھا۔ وہاں سے ہمیں صرف ایک فون نمبر دیا گیا تھا، جس سے ہم نے اس شیر کو ڈھونڈنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ یہ شیر لاہور ڈی ایچ اے پہنچ چکا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اس شیر کو یہاں تین لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا تھا۔ ہمیں یہ شیر قصور اور لاہور کے بارڈر پر ایک گاؤں سوئے آصل میں ایک فارم ہاؤس سے ملا اور وہاں سے وائلڈ لائف والوں نے اسے ریسکیو کیا۔‘
جے ایف کے کی بانی زوفشاں انوشے نے بتایا کہ ’پاکستان میں جانوروں کے ری ہیبیلٹیشن سینٹرز نہیں ہیں جبکہ وائلڈ لائف والے ریسکیو کیے گئے جانور کو بھی چڑیا گھر میں رکھ دیتے ہیں۔ اسلام آباد میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کا ایک سینٹر ہے، جو پہلے مرغزار چڑیا گھر ہوتا تھا۔ میں وہاں کئی جانور بھیج چکی ہوں کیونکہ وہاں ماہرین کی ٹیم موجود ہے، جو ساؤتھ افریقہ سے تربیت یافتہ ہے۔
’میں اسے وہاں بھیجنا چاہتی تھی اور سب کچھ تیار بھی تھا کہ ہم اسے ریسکیو کر کے آئی ڈبلیو ایم بی لے جائیں گے لیکن عین وقت پر سی ڈی اے، مونال ریسٹورنٹ اور وزارت داخلہ کا کچھ مسئلہ ہو گیا اور محکمہ جاتی مسائل کی وجہ سے آئی ڈبلیو ایم بی والوں نے اسے لینے سے انکار کر دیا۔‘
زوفشاں کے مطابق: ’میں وائلڈ لائف کمیٹی کی رکن بھی ہوں اور میں اس شیر کو چڑیا گھر نہیں بھیجنا چاہتی تھی، اس لیے میں نے ڈی جی وائلڈ لائف مدثر ریاض ملک سے درخواست کر کے اسے فوری طور پر سفاری زو منتقل کیا کیونکہ اس شیر کا مستقبل کوئی سینکچری ہے، فور پاز ہے یا آئی ڈبلیو ایم بی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ شیر کے یہاں رہنے کا سارا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، جس میں اس کا کھانا اور ادویات وغیرہ شامل ہیں اور اس کے لیے انہیں مدد کی ضرورت ہے کیونکہ اس شیر کا دن کا خرچہ کم از کم 10 ہزار روپے ہے اور وہ خود اتنا خرچہ نہیں اٹھا سکتیں۔ فی الحال آئی ڈبلیو ایم بی سے ان کی دوست ثنا نے انہیں وہاں سے ادویات مہیا کی ہیں۔
زوفشاں نے بتایا کہ ’شیر کے دانتوں کی سرجری ہونے والی ہے، جبکہ اس کے کچھ زخموں میں کیڑے بھی ہیں۔ اسے اس حد تک خراب حالت تک پہنچا دیا گیا ہے کہ میں بیاں نہیں کرسکتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اب تک کئی صاحب اقتدار شخصیات، جن میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شامل ہیں، سے رابطے کی کوشش کر چکی ہیں اور ان سے اپیل کی ہے کہ جب تک فور پاز والے اسے لے نہیں جاتے، اسے اسلام آباد کے سینٹر میں رکھا جائے اور یہ تب تک ممکن نہیں ہوگا جب تک وزیراعلیٰ پنجاب خود اس شیر کے لیے کچھ ایکشن نہیں لیتیں۔
انہوں نے مریم نواز سے درخواست کرتے ہوئے ان کے لیے پیغام دیا کہ ’شیر کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے لیکن اس کے آخری لمحات ہی بہتر کر دیں۔‘