امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے کہا ہے کہ وہ ابھی تک طے نہیں کر سکا کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پھنسے ہوئے خلا بازوں کو کیسے واپس لایا جائے۔
یہ دونوں پائلٹ پانچ جون کو بوئنگ سٹار لائنر کے ذریعے آٹھ دن کے مشن پر بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لیے روانہ ہوئے تھے لیکن سٹار لائنر کو لانچ سے پہلے، پرواز کے دوران اور خلا میں پہنچنے کے بعد میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے ناسا نے خلا بازوں کو منصوبے کے مطابق واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا۔
اب ناسا کا کہنا ہے کہ اس نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ خلا بازوں کو محفوظ طریقے سے زمین پر واپس لانے کے لیے کیا کیا جائے گا۔
تاہم خلائی ایجنسی نے اشارہ دیا کہ ایک مناسب امکان ہے کہ انہیں ایلون مسک کے سپیس ایکس کے کرو ڈریگن خلائی جہاز میں واپس آنے کے لیے انتظار کرنا پڑے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ناسا اب بھی یہ فیصلہ کرنے کے لیے معلومات جمع کر رہا ہے کہ کیا ان دونوں خلا بازوں کے لیے بوئنگ کے سٹار لائنر میں واپس آنا محفوظ ہے یا نہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اگلے ہفتے کے آخر میں یا اس کے بعد کے ہفتے کے شروع میں متوقع ہے۔
خلائی ایجنسی نے پہلے کہا تھا کہ وہ وسط اگست میں فیصلہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی کہ ان کے واپس آنے کا فیصلہ کب تک کرنا ہوگا لیکن اس فیصلے میں تاخیر ’بہت مشکل‘ ہوتا جا رہا ہے۔
سپیس ایکس کے خلائی جہاز کے استعمال کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کا آٹھ دن کا مشن آٹھ ماہ تک لمبا ہو جائے گا۔
لیکن ناسا نے زور دیا کہ اس نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر متعدد طویل مشن انجام دیے ہیں، جن میں ایک سال تک کے مشنز بھی شامل ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے وہ اس طرح کے طویل مشنز کے بارے میں جمع کی گئی معلومات پر انحصار کرے گی۔
ناسا کے نمائندوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں خلا باز بوچ ولمور اور سنیتا ولیمز خلائی سٹیشن پر ’اضافی وقت کے لیے شکر گزار‘ ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناسا کے سپیس آپریشنز مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر کین بوورکس نے کہا کہ ’وہاں (خلا میں) رہ کر ماحول سے لطف اندوز ہونا بہت اچھا ہوگا اور شاندار خلائی کھانے اور کھڑکی سے باہر کے نظارے سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔‘
ناسا کے چیف خلا باز جو اکابا نے کہا کہ ’یہ مشن ایک ٹیسٹ پرواز تھی۔ وہ جانتے تھے کہ یہ مشن شاید مکمل نہ ہو، انسانی خلائی پرواز فطرتاً خطرناک ہوتی ہے اور خلا بازوں کی حیثیت سے ہم اسے کام کے طور پر قبول کرتے ہیں۔‘
حکام نے کہا کہ انہوں نے فیصلے کے بارے میں دونوں خلا بازوں سے بات کی ہے لیکن وہ ناسا کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وہی کریں گے جو ہم ان سے کہیں گے اور یہ خلا بازوں کی حیثیت سے ان کا کام ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ابھی بھی یقین رکھتے ہیں کہ بوئنگ سٹار لائنر کے ذریعے ایمرجنسی کی صورت میں دونوں خلا بازوں کو واپس لانا محفوظ ہوگا۔
© The Independent