’ایسے بیٹے کو جنم دینا غلطی تھی:‘ انڈین ڈاکٹر کے ریپ کے ملزم کی ماں

کولکتہ میں لیڈی ڈاکٹر کے ریپ کے بعد قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کی والدہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو جس مدد کی ضرورت ہوئی وہ کریں گی۔

امرتسر میں طبی ماہرین 18 اگست، 2024 کو کوکلتہ میں ریپ اور قتل ہونے والی خاتون ڈاکٹر سے اظہار یک جہتی کے لیے شمعیں روشن کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا میں لیڈی ڈاکٹر کے ریپ کے بعد قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کی والدہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بیٹے کو جنم ہی نہیں دینا چاہیے تھا۔

اپنے گھر میں موجود ملزم کی والدہ نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجھے اپنے بیٹے کو جنم ہی نہیں دینا چاہیے تھا۔ یہ بہت بڑی غلطی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے افسوس ہے لیکن بیٹے کو جس مدد کی ضرورت ہوئی کروں گی۔‘

ہفتے کو صحافیوں سے بات چیت میں قتل ہونے والی ڈاکٹر کے والد نے کہا کہ ’میری بیٹی تو چلی گئی لیکن اب لاکھوں اور بیٹے اور بیٹیاں میرے ساتھ ہیں۔ اس سے مجھے بڑا حوصلہ ہوا ہے اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں اس سے کچھ فائدہ ہو گا۔‘ والد کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

انڈیا میں ڈاکٹروں کی مرکزی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال ختم کرنے کے باوجود کچھ ڈاکٹر اتوار کو ڈیوٹی سے غائب رہے۔ وہ فوری انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کولکتہ میں نو اگست کی صبح چیسٹ میڈیسن کی 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر کے قتل کے بعد ملک بھر میں ڈاکٹروں نے احتجاج کیا۔

انہوں نے موم بتیاں جلا کر مارچ کیے اور معمول کے مریضوں کو دیکھنے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہزاروں لوگوں نے اتوار کی شام کولکتہ کی سڑکوں پر مارچ کیا اور ’ہم انصاف چاہتے ہیں‘ کے نعرے لگائے۔

واقعے کے خلاف آواز بلند کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ برطانوی نوآبادیاتی دور کے آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے واقعے نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ 2012 میں دہلی میں چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کے اجتماعی ریپ اور قتل کے بعد سخت قوانین کے باوجود انڈیا میں خواتین کس طرح مشکلات کا شکار ہیں۔

پولیس اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ضرورت پڑنے پر ہسپتال میں داخلے میں مدد کرنے کے لیے تعینات پولیس رضاکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر لیڈی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے جرم کا الزام عائد ہے۔

انڈیا میں 2012 کے حملے کے بعد فوجداری انصاف کے نظام میں بڑی تبدیلیاں متعارف کروائی گئیں جن میں سخت سزائیں بھی شامل ہیں۔

تاہم تحریک چلانے والوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے معاملے میں بہت کم فرق پڑا ہے اور اس ضمن میں کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا