پاکستان اپنی معیشت کو ڈھارس دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے بھی اس کی نظریں دوست ممالک پر ہی رہی ہیں۔
برادر دوست ممالک خصوصاً سعودی عرب دہائیوں سے پاکستان کی مدد کرکے مشکل حالات سے نکلنے میں ساتھ بھی دیتا رہا ہے اور اب کی بار بھی اسلام آباد کو ایسی ہی توقعات تھیں، جو پوری ہوئیں۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض کے نئے پروگرام پر سٹاف لیول معاہدہ رواں سال جولائی میں طے پایا تھا، جس کے بعد اب اس کی منظوری فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے دینی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہو گا جس میں پاکستان کے قرض سے متعلق معاملات پر غور کیا جائے گا۔
اسی تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے قرض کے لیے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مکمل کر لی ہیں اور انہوں نے اس کے لیے دوست ممالک کے کردار کو سراہا۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہمارے برادر ممالک نے، دوست ممالک جن کے ساتھ ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر ہمارا پوری طرح ہمارا ساتھ دیا۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا: ’بس یہ کہوں گا کہ انہوں وہ کیا، جو بھائی بھائی کے لیے کرتا ہے اور جو دوست دوست کے لیے کرتا ہے۔۔۔پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے۔‘
شہباز شریف نے دوست ممالک کا نام تو نہیں لیا، تاہم حکومت کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور چین پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے مدد کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب نے پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر ڈپازٹ کروا رکھے ہیں، جس کی مدت گذشتہ سال نومبر میں ختم ہونا تھی لیکن سعودی عرب نے اس مدت میں ایک سال کی توسیع کر دی تھی۔
پاکستان کی موجودہ حکومت کو توقع ہے کہ اس کے دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب ملک میں آئندہ آنے والے برسوں میں بھاری سرمایہ کرے گا، جس سے ملک کی معشیت کو سنبھالا ملے گا۔
ملک کی نہ صرف موجودہ حکومت بلکہ ماضی کی حکومتوں کی بھی سعودی عرب سے توقعات رہی ہیں کہ وہ مشکل معاشی صورت حال پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد کرے گا۔
تاہم پاکستان کی موجودہ حکومت ٹیکس محصولات میں اضافے کے لیے بھی کوشاں ہے تاکہ ملک کی معشیت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکے۔ یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال 25-2024 کے دوران حکومت پاکستان نے ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 46 ارب ڈالر جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان کے معاشی اشاریوں میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران بہتری ریکارڈ کی گئی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اگست 2024 کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ یعنی 9.6 فیصد پر آ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعرات کو پالیسی ریٹ میں بھی دو فیصد کی کمی ہے، جس پر وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ ’پالیسی ریٹ میں کمی ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔
’تیزی سے کم افراط زر کی شرح کی بدولت شرح سود میں کمی آئی ہے، امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔‘