پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا ہے کہ تین سال بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس قرض کے ایک پروگرام کے لیے جانا پڑا تو ’یہ ڈوب مرنے کا مقام ہو گا۔‘
کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر وزیراعظم کے اس بیان سے ایک دن قبل ہی برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ اگر پاکستان اپنے ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کرتا تو مستقبل میں بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مزید پروگرام لینا پڑیں گے۔
’آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری مجبوری ہے۔ وزیر خزانہ نے بھی کہا ہے کہ اگر ہم نے اصلاحات نہ کیں، اگر ہم نے کڑوے فیصلے نہ کیے تو پھر تین سال کیا، اس کے بعد بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ اگر ہم تین سال بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس گئے تو ڈوب مرنے کا مقام ہو گا۔‘
وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی شرائط پر آمادگی پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔
’انہوں نے صوبوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کی شرائط کی منظوری دے دی ہے۔ سندھ میں کل اپنے بھائی مراد علی شاہ سے گزارش کر کے آیا تھا، انہوں نے آج انشا اللہ اس پر فیصلہ کرنا ہے۔ بلوچستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ نے بھی ہاں کر دی ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ نئے پروگرام سے متعلق معاملات اس مہینے طے کرنا ہیں اور پھر اہداف کے حصول کے لیے دن رات کام کرنا ہو گا۔ ’مشکل ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے۔‘
پاکستان کی حکومت پرامید ہے کہ رواں ماہ قرض کے ایک معاہدے اس کا آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے ہو سکے گا جس کے حجم کا تخمینہ چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے درمیان بتایا جاتا ہے لیکن نہ تو حکومت پاکستان اور نہ ہی آئی ایم ایف کی طرف سے اس قرض کے حجم کے بارے میں کچھ کہا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مئی میں آئی ایم ایف کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ قرض کے نئے پروگرام یا توسیعی فنڈ کے لیے ہونے والے مذاکرات میں سٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کی جانب اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 13 سے 23 مئی تک پاکستانی حکام کے ساتھ مختلف سطحوں پر بات چیت کی تھی۔
مختصر مدت کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے اپریل 2024 میں آئی ایم ایف سے قرض کے ایک نئے توسیعی پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔
پاکستان کے معاشی اشاریوں میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران بہتری ریکارڈ کی گئی ہے جہاں جون میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تک گری، جو مئی 2023 میں ریکارڈ 38 فیصد پر پہنچ چکی تھی۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 100 انڈکس بھی پہلی بار 80 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر چکا ہے جب کہ مرکزی بینک کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
حکومت کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں بھاری ٹیکس کا مقصد جولائی 2025 تک 13 ہزار ارب روپے (46.6 ارب ڈالر) اکٹھا کرنا ہے جو موجودہ مالی سال سے تقریباً 40 فیصد زیادہ ہے۔