پی آئی اے کو ’20 ارب میں کل بھی خرید سکتے ہیں‘: کے پی حکومت

خیبر پختونخوا حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نیلامی میں دلچسپی کے حوالے سے وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر خط لکھ دیا ہے۔

پی آئی اے کے طیارے 10 اکتوبر، 2012 کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کھڑے ہیں (اے ایف پی/ فاروق نعیم)

خیبر پختونخوا حکومت نے  جمعے کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نیلامی میں دلچسپی کے حوالے سے وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر خط لکھ دیا ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر خیبرپختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ کی جانب سے باقاعدہ طور پر وفاقی وزارت نجکاری کو خط لکھا گیا ہے۔

اس خط میں، جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے، لکھا گیا ہے کہ ماضی میں پی آئی اے نے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے اور یہ ہمارے وقار اور فخر کی علامت ہے۔

مزید کہا گیا کہ ’وفاقی حکومت پی آئی اے کو فرنٹ مینوں کے ذریعے سستے داموں خریدنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں بھاری کمیشن کا کھیل بھی شامل ہے۔‘

جمعرات کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کھولی گئی تھی، جس کے لیے صرف بلیو ورلڈ سٹی کے کنسورشیم کی جانب سے 10 ارب روپے کی بولی لگائی گئی تھی جبکہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی کم ازکم قیمت 85 ارب تین کروڑ روپے مقرر کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

10 ارب روپے کی بولی لگانے والے بلو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے چیئرمین سعد نذیر نے کہا تھا: ’ہمارے نزدیک یہی بولی بنتی ہے۔ اگر یہ قیمت مناسب نہیں تو حکومت اسے خود چلائے۔‘

پی آئی اے کی نجکاری کی بولی حکومت کی جانب سے سفارش کردہ بولی سے کم آنے کی صورت میں یہ معاملہ دوبارہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے پاس چلا گیا ہے، جس پر غور کے بعد سرکاری قیمت کم کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

جمعے کو صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو بھیجے گئے خط میں مزید لکھا گیا کہ ’خیبرپختونخوا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس قومی اثاثے کو 10 ارب روپے کی موجودہ بولی سے بھی زیادہ قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہے تاکہ ایئرلائن کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکے۔‘

بیان کے مطابق: ’خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پی آئی اے خریدنے کا مقصد یہ ہے یہ ایئرلائن حکومت کے کنٹرول میں رہے اور قومی مفادات کا تحفظ ہو۔‘

خط میں وفاقی وزارت نجکاری کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ ملاقات کے لیے وقت دیں تاکہ نیلامی کے عمل میں شرکت کے لیے صوبائی حکومت اپنی حکمت عملی بتا سکے اور موجودہ بولی سے زیادہ بولی میں پی آئی اے کو خریدا جا سکے۔

قومی ایئر لائن کو خریدنے کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟

 اس سوال کے جواب میں خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں ان کے صوبے نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سب سے زیادہ سرپلس بجٹ دیا ہے۔

مزمل اسلم کے مطابق: ’خیبرپختونخوا حکومت نے 45 ارب روپے سرپلس بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں 103 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا حکومت کے پاس اس وقت 100 ارب روپے تک کیش پڑا ہے اور کل پی آئی اے نیلامی میں سب سے زیادہ آفر 10 ارب روپے کی آئی ہے۔‘

کیا صوبائی حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ پی آئی اے کو خرید سکے؟

اس سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے بتایا کہ ’قومی ایئرلائن کے وقار اور فخر کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ بولی سے زیادہ پر ہم پی آئی اے کو کل بھی خرید سکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’وفاقی حکومت بات کر کے اگر ہمیں 15، 20 ارب روپے پر ایئرلائن دیتی ہے تو ہم کل ہی خریدنے کو تیار ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان