پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کی تعداد بڑھا کر 25 کرنے سے متعلق بل کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس جمعے کو چئیرمین سینیٹر فاروق ایچ نائک کی صدارت میں ہوا، جس میں سینیٹر عبدالقادر کا عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 25 کرنے سے متعلق بل زیر غور آیا۔
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کی تعداد کم از کم 21 کرنا چاہیے۔
ایک موقعے پر چئیرمین کمیٹی نے سیکرٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جنگ اخبار بتا سکتا ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہے تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے؟ آپ کو معلومات کے لیے کتنا وقت چاہیے؟‘
سیکرٹری قانون نے جواب دیا کہ انہیں کم از کم تین ہفتوں کا وقت درکار ہو گا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ایک موقعے پر کہا کہ ’نئے چیف جسٹس سب کی پسند سے آئے ہیں۔ ان کو دو تین ماہ دینا چاہیے۔ یہ سارا میلہ نئے چیف جسٹس کو لانے کے لیے ہی تھا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے کہا: ’ہم ایک انتہائی غریب ملک ہیں۔ ہمیں ججز پر بہت خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔‘
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ’کامن سینس ہے۔ جب کام بڑھے گا تو افراد بڑھائیں۔‘
اجلاس کے دوران حالیہ دنوں منظور کردہ 26 ویں ترمیم کا بھی ذکر ہوا، جس میں سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ’26 ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت نقصان پہنچایا۔ جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ججز کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے کیونکہ مرضی کے فیصلے نہیں آ رہے ہوتے۔ آپ بتائیں حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے؟‘
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں اس وقت ججز کے دو گروہ ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 25 کرنے سے متعلق بل کی منظوری دے دی۔
کمیٹی چیئرمین فاروق ایچ نائک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔
کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر حامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی۔
دو ستمبر کو سپریم کورٹ کے ججوں تعداد 21 کرنے کا نجی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
سینیٹر عبدالقادر کے پیش کردہ بل کی پاکستان تحریک انصاف نے مخالفت کی گئی تھی۔
اس بل میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس کے علاوہ 20 کی جائے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر عبدلقادر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں۔
’سپریم کورٹ میں بہت آئینی معاملات آ رہے ہیں۔ لارجر بنچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’آئین کے معماروں نے ججز کا نمبر فکس نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اراکین کو ججز کی تعداد کا تعین کرنے کا اختیار دیا تھا۔‘
یاد رہے اس کے بعد بل دوبارہ سینیٹ میں منظوری کے لیے جائے گا۔