طالبان کو لاکر بسانے کی پالیسی غلط تھی: وفاقی وزیر اطلاعات

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے ہر فورم پر اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔

پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نیویارک میں 26 ستمبر کو نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں (پی ٹی وی سکرین گریب)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان آواز اٹھاتا رہے گا، ساتھ ہی انہوں نے ’طالبان کو لا کر بسانے کی پالیسی‘ کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وقت نے ثابت کیا کہ وہ پالیسی شفٹ غلط تھا اور پاکستان کے مفادات کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘

جمعرات کو نیویارک میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا: ’ہمارے اوپر جب کوئی بھی جنگ مسلط ہوتی ہے اور اس کے بعد اثرات ہم کئی دہائیوں تک بھگتتے رہتے ہیں۔ یہ کہنا آسان ہے کہ پاکستانی قوم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، عسکری اور سویلین سمیت یہ جنگ ہر طبقے کے افراد کے خون سے رنگی ہوئی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارا معاشی نقصان ہوا اور ملک کی معیشت کو بھی دھچکا لگا ہے۔ 80 ہزار لاشیں ہم نے اٹھائی ہیں، اس پر ہونے والے نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔‘

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’17-2013 میں نیشنل ایکشن پلان آیا، جس کے تحت نقرت انگیز مواد اور تقاریر کا تدارک کیا گیا۔ پھر ایک حکومت آئی اس نے ابہام پیدا کیا کہ طالبان تو بڑے اچھے لوگ ہیں، ان کو واپس لایا جائے، ان کو بسایا جائے، جب آپ پوری جنگ جیت چکے ہیں، تو پھر اس وقت کی حکومت ان کو واپس لانے کا فیصلہ کرتی ہے، جس سے سیٹلڈ ایریا کا بھی امن تباہ ہو جاتا ہے۔‘

بقول عطا تارڑ: ’وقت نے ثابت کیا کہ وہ پالیسی شفٹ غلط تھا۔ وہ پاکستان کے مفادات کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘

پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے دیگر اہم موضوعات پر بھی روشنی ڈالی، جس میں پاکستان کی معاشی بحالی، بین الاقوامی تعلقات اور خطے کی موجودہ صورت حال شامل تھی۔

معیشت

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے خوشی کا اظہار کیا کہ مہنگائی کی شرح واحد عدد تک آ گئی ہے، جو پچھلے سال اسی وقت 30 فیصد تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے ریکارڈ ترسیلات زر بھجوائی جا رہی ہیں۔ ’شرح سود میں کمی بھی پاکستان کی معیشت کے لیے مثبت قدم ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے، جس سے معاشی اشاریے مزید بہتر ہوں گے اور نجکاری بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ آئی پی پیز کے معاملے پر نظر ثانی کی جا رہی ہے تاکہ بجلی کو سستا کیا جا سکے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’ہمیں جب اکانومی ملی تو ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں، آئی ایم ایف کو خط لکھے جا رہے تھے، ایل سیز نہیں کھل رہی تھی، لیکن اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے سے بہتری آئی۔ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں بہتر ہوا۔

’ڈیفالٹ کو ٹال کر ہم اس مقام تک پہنچے ہیں کہ آج تمام اشاریے مثبت ہیں۔ اب دنیا کو اس کا ادراک ہے کہ پاکستان میں معاشی بہتری آ رہی ہے۔ مزید برآمدات بڑھا کر، مہنگائی کم کر کے، تجارتی خسارہ کم کرکے مستقبل میں ہماری معیشت ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہوگی۔‘

بین الاقوامی تعلقات

پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر نئے اتحاد بنا رہا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے ساتھ ملاقات کو بھی انتہائی کامیاب قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول عطا تارڑ: ’ڈاکٹر محمد یونس پاکستانیوں کے لیے نا آشنا نہیں ہیں۔ وہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ان کی پہچان ہے۔ ہم یک دم جا کر ان سے نہیں ملے، تعلقات پرانے تھے۔ کدورتیں دور ہوئی ہیں، اب ایک نیا آغاز ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔ یہ گرمجوشی یکطرفہ نہیں، ادھر سے بھی اتنی ہی گرمجوشی ہے۔ یہ کئی دہائیوں کا رشتہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات کا کسی دوسرے ملک سے واسطہ نہیں۔ افغانستان کی بات ہوتی ہے تو وہ ہمارا اسلامی بھائی ملک ہے، ہم نے ان کے پناہ گزینوں کو سنبھالا ہے، ہم ان کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں، لیکن اگر ٹی ٹی پی یا کوئی بھی دہشت گرد گروپ وہاں سے کارروائیاں کرے گا تو یقیناً ہم آواز بھی اٹھائیں گے اور بات چیت کریں گے۔‘

غزہ

فلسطین کے معاملے پر انہوں نے قائداعظم کے موقف کو دہراتے ہوئے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان دنیا کے ہر فورم پر اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔

پاکستانی وزیر اطلاعات کے مطابق: ’پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پر کہتا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کی ہے۔ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جنگی جرائم کی وجہ سے اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے۔ اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

’فلسطین کے صدر محمود عباس نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کے طالب علموں کو پاکستان نے پڑھنے کا موقع دیا ہے۔ پاکستان امداد بھیج چکا ہے۔ پاکستان کو غزہ کے حالات پر تشویش ہے اور ہمشہ آواز اٹھاتا رہے گا۔ پاکستان فلسطین کے معاملے میں قائداعظم کے عزم پر کاربند ہے اور کاربند رہے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم کا خطاب تاریخی ہوگا۔ یہ ہماری تاریخ کا اہم موڑ ہے۔ وزیراعظم جو تقریر کریں گے اس پر پوری قوم و فخر ہوگا۔‘

امریکہ سے تعلقات

وفاقی وزیر اطلاعات نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک ملک کے ساتھ اچھے تعلقات دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کو متاثر نہیں کرتے۔ ہر ملک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت مختلف ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا بڑے اچھے تعلقات ہیں، جب بھی پاکستان کے حوالے سے بات ہوتی ہے، سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بڑا مثبت جواب آتا ہے بلکہ اگر دہشت گردی کی بات ہو تو وہ اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان نے اس کا خمیازہ بھگتا ہے۔ ہمارے بڑے اچھے تعلقات ہیں۔‘

ماحولیاتی تبدیلیاں

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’یہ پاکستان کا قصور نہیں کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ کاربن اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد ہے، لیکن اس کے نتائج ہم 80 سے 90 فیصد بھگتتے ہیں۔ جب سیلاب آتا ہے تو خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کو بہا کر لے جاتا ہے۔ ہمارے پاس وسائل کم ہیں، لیکن جو ملک کاربن کا اخراج زیادہ کرتے ہیں ان کے پاس تو وسائل زیادہ ہیں۔‘

’کراچی سے انصاف ضروری‘

پریس کانفرنس کے دوران کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے وزیراعظم شہباز شریف کی دلچسپی اور کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کراچی پورٹ کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی کے ساتھ انصاف کرنا ضروری ہے، سب سے زیادہ ٹیکس وہاں سے جمع ہوتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کراچی کو اہمیت ملنی چاہیے، کراچی پر ہماری پوری توجہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان