سعودی عرب کی بلوچستان میں ’دہشت گرد‘ حملوں کی مذمت

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ’ان دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے، جس میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 70 سے زائد افراد جان سے گئے۔‘

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں کولپور کے مقام پر علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد ایک منہدم ریلوے پل کے قریب لوگ 27 اگست 2024 کو جلی ہوئی گاڑی کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب نے منگل کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہونے والے ’دہشت گرد‘ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتی ہے، جس میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 70 سے زائد افراد جان سے گئے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔‘

بیان کے مطابق: ’سعودی عرب ہر قسم کے تشدد، انتہا پسندی اور شہریوں کو نشانہ بنانے کے خلاف اپنے مضبوط موقف کا اعادہ کرتا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان اور عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

25 اور 26 اگست کی درمیانی رات صوبہ بلوچستان کے مختلف مقامات پر شدت پسندوں کے حملوں میں درجنوں شہری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے تھے، جبکہ پاکستان فوج کی کارروائی میں 21 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

پاکستان فوج نے پیر کی رات ایک بیان میں بتایا تھا کہ موسیٰ خیل میں شدت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران 14 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 21 شدت پسندوں کو مار دیا گیا تھا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے میڈیا تو بتایا تھا کہ موسیٰ خیل، قلات، ریلوے لائنوں اور دیگر مقامات پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں میں 38 افراد جان سے گئے، جن میں سے 23 افراد کو بس سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد قتل کیا گیا۔

سرفراز بگٹی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ’لوگوں کو بسوں سے اتار کر ان کے اہل خانہ کے سامنے گولیاں ماری گئیں۔‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بلوچستان میں ان پرتشدد پیر واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے قصور واروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں پیر کو باقاعدہ بریفنگ کے دوران ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’سیکریٹری جنرل اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شہریوں کے خلاف حملے ناقابل قبول ہیں۔

’وہ (اقوام متحدہ کے سربراہ) جان سے جانے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحقیقات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔‘

امریکہ اور چین کی مذمت

چین، امریکہ اور یورپی یونین نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ بیجنگ پاکستان میں ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ’ہم انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو آگے بڑھانے، سماجی یکجہتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور عوام کے تحفظ کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں میں بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔‘

واشنگٹن نے بلوچستان کے موسیٰ خیل اور دیگر علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی اموات پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔

یورپی یونین کمیشن کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے ایکس پر لکھا کہ دہشت گردی اور تشدد کی کسی بھی شکل میں کوئی جگہ نہیں۔ وہ جمہوریت کی بنیادوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

’دہشت گردوں کی نشاندہی کر کے بھرپور کارروائی کریں‘

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے منگل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ’دہشت گردوں‘ کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔

گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں بلوچستان کی سکیورٹی و مجموعی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملے ’بزدلانہ کارروائیاں تھیں جن کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہماری بہادر سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان