لاہور پولیس نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلع کرک سے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک پر 21 ستمبر کو موٹر وے انٹرچینج پر پولیس پر حملہ کرنے اور توڑ پھوڑ کے الزامات میں دہشت گردی سمیت 13 مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے 21 ستمبر کو لاہور کے مضافات میں کاہنہ کے مقام پر عوامی جلسہ کیا تھا، جس میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے جماعت کے کارکن اور رہنما آئے تھے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 21 ستمبر کو ہی دوپہر کے بعد پشاور سے گاڑیوں کے ایک قافلے میں روانہ ہوئے تھے اور شام کو دیر سے لاہور پہنچے تاہم اس وقت تک جلسہ تقریباً اختتام کو پہنچ چکا تھا۔
لاہور کے تھانہ مناواں میں 22 ستمبر کو دائر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور ایم این اے شاہد خٹک 21 ستمبر کو شام 6:40 بجے موٹر وے (ایم ون) پر ایک جتھے کے ہمراہ سیالکوٹ انٹرچینج پہنچے اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
تھانہ بڈھ یارہ کے ایس ایچ او کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ دونوں ملزمان کے ہمراہ ڈھائی سے تین سو افراد تھے، جن میں سے اکثر آتشی اسلحہ بشمول پستول اور کلاشنکوفوں سے لیس تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف آئی آر کے مطابق: ’علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک جتھے کے ہمراہ نہ صرف سڑک کے غلط طرف گاڑیاں چلا رہے تھے بلکہ انہوں نے آتے ہی انٹرچینج پر توڑ پھوڑ کی اور پولیس اہلکاروں کو اپنی تیز رفتار گاڑیوں سے روندنے کی کوشش بھی کی۔‘
ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر انٹرچینج پر سی سی ٹی وی کیمروں، ٹریفک بیریئرز اور دوسرے سامان کو نقصان پہنچانے کے علاوہ وہاں موجود عام شہریوں کی گاڑیوں کے شیشے توڑنے کا الزام بھی گیا گیا ہے۔
مقدمے میں مزید الزام لگایا گیا کہ علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک نے انٹرچینج پر سرکاری ڈیوٹی کی انجام دہی کے لیے موجود پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک کے آگے نکل جانے کے بعد ان کے ساتھ موجود افراد نے روڈ بلاک کر کے پولیس اہلکاروں پر اسلحہ تانا اور تشدد کیا، جس سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔
دوسری جانب لاہور کے علاقے کاہنہ میں پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کو پناہ دینے پر جماعت کے لاہور کے صدر امتیاز شیخ سمیت 30 رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کاہنہ پولیس کی مدعیت میں درج مقدمہ میں نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث اشتہاری ملزم حماد اظہر کو فرار کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
مقدمہ میں کہا گیا کہ حماد اظہر جلسے میں شریک ہوئے لیکن جب اینٹی کرائم یونٹ کے افسران اور اہلکار انہیں گرفتار کرنے پہنچے تو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے پولیس کو چکمہ دیا اور وہ دوبارہ فرار ہوگئے۔