قومی سلامتی کے خدشات ’ایکس‘ پر پابندی کی وجہ: عطا تارڑ

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بعض عناصر ایکس کو قومی مفادات کے خلاف استعمال کر رہے تھے، جو اس کی بندش کا باعث بنا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ 10 جون 2024 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات فیس بک)

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی ملک میں بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے پر پابندی بالکل نہیں تھا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر ایکس کو قومی مفادات کے خلاف استعمال کر رہے تھے، جو اس کی بندش کا باعث بنا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پاکستان میں پابندی کی وجہ قومی سلامتی تھی اور اسے آزادی اظہار رائے سے منسلک کرنا غلط ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایکس پر پابندی پی ڈی ایم کی عبوری حکومت نے عائد کی تھی اور یہ غیر اعلانیہ نہیں ہے۔

تاہم عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں چاہوں گا کہ ایکس پر سے پابندی ہٹا دینا چاہیے۔

’اگر ایکس کے استعمال سے متعلق مسائل حل ہو جائیں تو یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہو سکتا ہے۔‘

وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ علیحدگی پسند اور عسکریت پسند گروہ ایکس کو ملک کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے طریقہ کار کا ہونا ضروری ہے تاکہ اس کے غلط استعمال سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ویب منیجمنٹ سسٹم پہلے سے موجود ہے اور اس سسٹم کے تحت سائبر اور ڈیٹا سکیورٹی کو یقینی بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان میں اس سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس ملک میں بندش کا شکار ہے، جو شروع میں غیر اعلانیہ رہی۔

وفاقی حکومت کئی ماہ تک ایکس پر پابندی کی تصدیق کرنے سے گریز کرتی رہی۔ سماجی رابطوں کی سوشل اور روایتی میڈیا اور دوسرے فورمز پر شدید تنقید کے بعد حکومت نے تسلیم کیا کہ ایکس پر باضابطہ طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

مارچ 2024 میں پی ٹی اے نے ایک درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ایکس پر پابندی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر لگائی گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان