ایلون مسک کا سوشل نیٹ ورک ایکس ایک تکنیکی طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے برازیل کی سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے باوجود وہاں کے عوام کے لیے دوبارہ قابل رسائی ہو چکا ہے لیکن پاکستان میں فروری 2024 سے عائد پابندی پر اس کی جانب سے فی الحال ایسا کوئی اقدام سامنے نہیں آیا۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق برازیل میں تین ہفتوں تک بلاک رہنے کے بعد بدھ کو ایکس دوبارہ آن لائن ہوا۔ یہ بحالی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر فراہم کرنے والے ایک بڑے ادارے کلاؤڈ فلیئر کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کی راؤٹنگ کو تبدیل کرکے کی گئی تھی، تاہم برازیل کا ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر ایناٹیل دوبارہ ایکس تک رسائی مسدود کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ قانونی تنازع اس وقت شروع ہوا جب برازیل کی سپریم کورٹ نے ایکس پر اس لیے پابندی عائد کی کہ کمپنی نے مخصوص اکاؤنٹس حذف کرنے کے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا اور پھر برازیل میں اپنے دفاتر بند کر دیے۔
اس کے جواب میں ایلون مسک کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کنندہ سٹارلنک نے ابتدائی طور پر اس مسئلے کا حل پیش کیا لیکن بعد میں برازیل میں اپنا لائسنس منسوخ ہونے کے ڈر سے پیچھے ہٹ گیا۔
کلاؤڈ فلیئر کے ذریعے ٹریفک کو ری راؤٹ کرنے کی ایکس کی حالیہ حکمت عملی نے ایک قلیل مدتی حل فراہم کیا، تاہم برازیل کے حکام اب ایکس کے ٹریفک کو زیادہ مؤثر طریقے سے بلاک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ایناٹیل نے مقامی انٹرنیٹ فراہم کنندگان کو ہدایت کی ہے کہ جمعرات (19 ستمبر) سے ملک میں ایکس تک رسائی کو دوبارہ بلاک کیا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکس برازیل میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے اور مواصلات کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر سیاست دانوں کے لیے اپنے خیالات پیش کرنے اور اپنے حریفوں پر تنقید کرنے کے ذریعے کے طور پر۔ اس ملک میں ایکس کے تقریباً چار کروڑ ماہانہ صارفین ہیں۔
اگرچہ برازیل میں ایکس کے اقدامات قومی قوانین کے خلاف اس کی جاری مزاحمت کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن پاکستان میں اپنے صارفین کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے کمپنی کی جانب سے اس قسم کا کوئی ردعمل یا تکنیکی قدم دیکھنے میں نہیں آیا۔
برازیل میں حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود ایکس تک صارفین کی رسائی شاید اس لیے ممکن ہے کہ یہ بظاہر ایک ذاتی نوعیت کا مسئلہ بن چکا ہے کیوںکہ ایلون مسک نہ صرف سپریم کورٹ کے جج پر بلکہ برازیل کی حکومت کے اقدامات پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔
مسک نے اپنی ایک پوسٹ میں برازیل سپریم کورٹ کے جج کے متعلق لکھا تھا کہ ’الیگزینڈر ڈی موریس ایک برے آمر ہیں، جنہوں نے جج کا روپ دھار رکھا ہے۔ وہ جج کے پیشہ ورانہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔‘
ایکس کی بندش کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے ٹویٹ کیا: ’اظہارِ رائے کی آزادی جمہوریت کی بنیاد ہے اور برازیل میں ایک غیر منتخب جعلی جج سیاسی مقاصد کے لیے اسے تباہ کر رہا ہے۔‘
بعد میں انہوں نے مزید کہا: ’برازیل میں جابر حکومت عوام کے سچ جاننے سے اس قدر خوف زدہ ہے کہ وہ کوشش کرنے والے ہر شخص کو دیوالیہ کر دے گی۔‘
دوسری جانب پاکستان کے معاملے میں اس قسم کی صورت حال نظر نہیں آ رہی۔ پاکستان میں ایکس تک براہ راست رسائی نہ ہونے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک کیس زیر سماعت ہے۔
12 ستمبر 2024 کو ہونے والی ایک سماعت میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک وکیل نے جج کے سامنے ایکس کی بندش کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کی۔
وکیل پی ٹی اے احسن امام نے عدالت کو بتایا کہ ’جس درخواست میں، میں وکیل ہوں اس میں ایکس کی بندش کا نوٹیفیکیشن واپس لیا جا چکا ہے۔‘
تاہم پی ٹی اے کی خاتون ترجمان ملاحت نے ٹیلی فون پر انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے محمد العاص کو اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت کی ہدایت کے تحت پاکستان میں ایکس قابل رسائی نہیں ہے۔
پاکستان کی کسی عدالت نے ایکس کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے، دوسری جانب ایلون مسک یا ایکس کی جانب سے بھی پاکستان میں جاری پابندی کے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا، جس سے یہاں کی صورت حال برازیل سے یکسر مختلف نظر آتی ہے۔