پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل سید احسن امام رضوی کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے نے ایکس پر پابندی کا نوٹیفکیشن تاحال واپس نہیں لیا ہے، ایکس پر پابندی عائد ہے اور اس سلسلے میں عدالت میں ’مس کمیونی کیشن‘ ہوئی تھی۔
جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پابندی کے خلاف مختلف درخواستوں کی شنوائی کے متعلق مقامی میڈیا نے سید احسن امام رضوی سے منسوب بیان نشر کیا تھا جس کے مطابق انہوں نے عدالت کو ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی ٹی اے نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔
لیکن انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سید احسن امام رضوی نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ’پی ٹی اے نے تاحال ایکس پر عائد پابندی والا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا ہے۔ عدالت میں شنوائی کے دوران مس کمیونیکیشن ہوئی ہے۔ جس سے یہ تاثر لیا گیا کہ میں نے عدالت کو نوٹیفکیشن کی معطلی کے متعلق بتایا ہے۔
’مگر ایسا نہیں ہے۔ ہم عدالتی کارروائی میں اس بیان کی درستگی کے لیے جلد درخواست بھی دیں گے۔‘
سندھ ہائی کورٹ میں جمعرات کو شنوائی کے دوران ایکس پر پابندی کے خلاف مختلف درخواستوں میں پی ٹی اے کے ایک اور وکیل سعد صدیقی نے ایکس پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو پی ٹی اے کی جانب سے معطلی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
سعد صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ان کو نوٹیفکیشن واپس لیے جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار معیز جعفری نے عدالت کو بتایا کہ 28 مارچ کو وفاقی حکومت نے عدالت میں جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا ایکس کام کر رہا ہے لیکن تاحال ایکس پر پابندی ہٹائی نہیں گئی۔ توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ایکس بند ہے۔
معیز جعفری کے مطابق بغیر کسی وجہ سے کسی بھی سوشل میڈیا سائٹ کو بند نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ انٹلیجنس معلومات پر ایکس کو بند کیا گیا تھا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو ایکس کی بندش پر وجوہات دینی چاہیے۔
عدالت نے ایکس کی بندش سے متعلق دیگر درخواستوں کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہیں۔
پاکستان میں رواں برس فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے سوشل ایکس کو بندش کا سامنا ہے۔
اس بندش کی حکومت نے کئی ماہ تصدیق نہیں کی مگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس معاملے میں شدید تنقید کے بعد حکومت نے تصدیق کی کہ ایکس پر باضابطہ طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
مارچ 2024 میں پی ٹی اے نے ایک سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ایکس پر پابندی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر لگائی گئی تھی۔
ایکس پر پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کئی درخواستیں دائر کی گئیں۔ فروری میں ایسی ایک درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی اے کو انٹرنیٹ، ویب سائٹس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ جس پر عمل نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
گذشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے بریفنگ میں بتایا کہ انٹیلیجنس بیورو کی رپورٹ پر وزارت داخلہ کی جانب سے رواں برس 17 فروری کو پی ٹی اے کو ایکس کو عارضی طور پر بند کرنے کا کہا گیا تھا۔
وزارت داخلہ کے مطابق: ’خفیہ ادارے انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) نے اپنی رپورٹ میں آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد انٹیلیجنس ایجنسیوں اور ریاست مخالف عناصر کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگینڈے کے ذریعے ملک میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینا تھا اور اس سلسلہ میں ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کے لیے ایکس المعروف ٹوئٹر سمیت مختلف سوشل میڈیا ایپس استعمال کی جارہی تھیں۔ اس لیے پابندی عائد کی گئی۔‘