پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لوک گلوکار اختر چنّال زہری کو فن کی دنیا میں قدم رکھے 60 سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ تاہم شہرت انہیں 1990 میں شہرہ آفاق گانے ’دانے پہ دانا‘ سے ملی جو آج بھی پہلے روز کی طرح ہی مقبول ہے۔
ان دنوں اختر چنال زہری کراچی میں عالمی ثقافتی میلے میں شرکت کے لیے یہاں پہنچے تو ہم نے ان سے لوک موسیقی، ان کی یادیں اور خاص کر بالی وڈ کی فلم فینٹم میں گائے ہوئے افغان جلیبی کے بارے میں گفتگو کا ارادہ کیا۔
ان کے سامنے بیٹھے تو انہوں نے ماضی کے جھروکوں سے چلمن الٹنا شروع کی۔ ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 13 سال کی عمر میں انہوں نے مستونگ شہر میں ایک کانسرٹ کیا تھا اور یہ 1964 کی بات ہے، پھر 1973 میں ریڈیو پاکستان سے اور 1974 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے منسلک ہوئے۔
تاہم ان کو شہرت 1990 میں شہرہ آفاق لوک گیت ’دانے پہ دانا‘ سے ملی۔
ماضی کو یاد کرتے ہوئے وہ گویا ہوئے: ’میرے آبائی علاقے قلات میں میرے ایک قریبی رشتہ دار نے مجھے ایک گیت سننے کا کہا جو کسی فقیر نے گایا تھا۔ گیت مجھے اچھا لگا لیکن وہ اس شکل میں نہیں تھا جیسے کہ ہم گاتے ہیں۔ وہ کسی اور شکل میں تھا تو میں نے کہا یہ بہت اچھا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس گیت سے انہیں ایک آئیڈیا ملا اور انہوں نے لکھنا شروع کیا۔
’جیسے کہ وہ ایک ترانہ ہوتا ہے بلوچستان کے حوالے سے، منظر بلوچستان کہہ سکتے ہیں۔ اس میں پہاڑ ہیں، جھرنے ہیں، چرواہے ہیں، مال مویشی ہیں، پیر فقیر ہے، ابدال ہیں، غوث اور قطب ہیں، یہ سب میں نے ملایا اور اپنے خوانین قالات نوری نصیر خان کے حوالے سے بھی بات کی۔ٓ
’اللہ نے چاہا یہ بہت مقبول ہوا اور پھر میں نے اس کی شکل بھی بدلی اور شاعری بھی، لیکن میں اسے تکبندی کہوں گا ہے شاعری نہیں۔‘ اختر چنال زہری نے یہ گانا پہلی مرتبہ ٹی وی پر ہی گایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گانا اتنا مقبول ہوا کہ سندھ کلچر والوں نے انہیں کراچی بلایا اور ان کا کنسرٹ ہوا۔ پھرانہیں امریکا جانے کے طائفے میں شامل کیا گیا اور بعد ازاں یہی گانا ان کے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا سبب بھی بنا، جو انہیں 1998 میں دیا گیا۔
اختر چنال زہری نے بتایا کہ ایک مرتبہ بے نظیر بھٹو بھی انہیں اپنے ساتھ لندن لے گئیں تھیں اور اس سفر میں آصف علی زرداری بھی ہمراہ تھے۔
بے نظہر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ایک مرتبہ ایوان صدر میں پروگرام تھا۔ اس وقت فاروق لغاری صاحب صدر تھے۔ میں بلوچ کاسٹیوم میں تھا تو بی بی صاحبہ اور لغاری صاحب کھڑے تھے باتیں کر رہے تھے۔ تو میں گزر رہا تھا تو انہوں نے اشارہ کیا میری طرف کہ لغاری صاحب اس کو آپ جانتے ہیں؟ انہوں نے سر ہلایا کہ نہیں جانتا تو وہ ناراض ہو گئیں تھیں یہ آپ کی قوم کا فن کار ہے پھر بھٹو صاحب کا فنکار ہے اور آپ اس کو نہیں جانتے تو لغاری صاحب نے شرمندگی محسوس کی تھی۔‘
یہ بات کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کے بالی وڈ کی مشہور فلم فینٹم میں کترینا کیف پر فلمایا جانے والا گانا افغان جلیبی پہلے اختر چنال سے گوایا گیا تھا۔ فلم میں اسرار کا گایا ہوا گانا رکھا گیا لیکن ٹی سیریز نے اختر چنال کا گایا ہوا گانا بھی ریلیز کیا، جو بہت مقبول ہوا۔
اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’میں اسلام آباد میں ایک پروگرام کر رہا تھا تو مجھے ایک فون آیا۔ کوئی ڈاکٹر صاحب تھے اب نام بھی نہیں یاد۔ انہوں نے کہا کہ اختر بھائی آپ کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ ایک فلم ہے اس میں آپ گانا گائیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ انڈیا کی کوئی فلم ہے۔ نام بھی مجھے نہیں بتایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’انہوں نے اتنا کہا کہ وہ قطرینہ کیف اور سلمان خان ہے اس فلم میں تو میں نے کہا کہ ایک پلے بیک سنگر نہیں ہوں۔ میں تو فوک آرٹسٹ ہوں۔ آزاد گانے والوں میں سے ہوں۔ آپ کسی اور کو ڈھونڈ لیں۔ انہوں نے کہا نہیں فلم ساز نے خصوصی آپ کا کہا ہے۔ بس میں نے کہا ٹھیک ہے اگر وہ کہتے ہیں تو میں جاؤں گا۔ اسلام آباد سے میں لاہور آیا تھا ان کے سٹوڈیو میں۔ انہوں نے گانا منگوایا افغان جلیبی۔ میں نے کہا طرز بڑی اچھی ہے۔ اس میں لفاظی ذرا گڑ بڑ تھا تو میں نے کہا میں اس کو نہیں گا سکتا ہوں کیونکہ میں ایک مسلمان ہوں اور اس میں ایک لفظ ’ اک نور نبی‘ ہے جس پر مجھے اعتراض ہے۔‘ بعد ازاں اس لفظ کو ’اک حور بنی‘ سے بدل دیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’افغان بھائیوں کو یہ گانا بہت پسند ہے وہ مجھے سنانے کے لیے کہتے ہیں مگر میں نہیں سناتا۔‘
’میں نے تو انہیں کہا تھا کہ یہ گانا ریلیز ہی نا کریں۔ انہوں نے فلم میں تو استعمال نہیں کیا لیکن یوٹیوب پر آڈیو میں کردیا، اور وہ بہت ہی زیادہ مقبول ہوگیا۔‘
اختر چنال زہری نے اس کے علاوہ بھی ایک بالی وڈ فلم مرزیا کی ہے جس میں ان کے تین گانے تھے۔ یہ فلم مرزا صاحباں کی کہانی سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی، جس کا ٹائٹل گانا بھی اختر چنال زہری نے گایا اور خاص کر چکورا بہت مقبول ہوا تھا۔
اپنے کوک اسٹوڈیو کے سفر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ایک دن زیب اور ہانیہ کے ساتھ امریکا کے دورے پر روحیل حیات کو فون پر زیب نے کہا کہ ’اختر صاحب سے گانا گنوائیں تو انہوں نے کہا کہ اختر چنال زہری کو تو ہم ڈھونڈ رہے تھے، وہ ہمیں مل ہی نہیں رہے۔ تو اس طرح واپس آکر ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔‘
اختر چنال زہری نے بتایا کہ ان کی زبان براہوی ہے، جو دڑاوڑی زبانوں کے گروہ سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی واحد زبان ہے اور وہ اپنی زبان میں بھی گاتے ہیں۔