وسطی انڈیا کی ایک عدالت اس وقت حیران رہ گئی جب پولیس نے یہ دعویٰ کیا کہ قتل کے مقدمے میں شواہد چوہوں نے تباہ کر دیے ہیں۔
اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اندور شہر کی پولیس نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کو بتایا کہ 29 شواہد، جن میں پلاسٹک کی بوتلوں میں موجود انسانی اعضا بھی شامل تھے، موسم برسات میں چوہوں نے تباہ کر دیے۔
شہر کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شواہد تباہ ہو جانے کی وجہ سے ’ہسٹوپیتھولوجیکل (کسی بیماری کے باعث عضلات میں ہونے والی تبدیلی) رپورٹس حاصل نہیں کی جا سکیں۔‘
عدالت انصار احمد نامی شہری کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے اگست 2021 میں اپنی بیوی کو لاٹھی سے مارا، جس کے نتیجے میں ان کے سر، ہاتھ اور ریڑھ کی ہڈی پر چوٹیں آئیں۔
علاج کے دوران خاتون کی موت ہو گئی اور پولیس نے انصار احمد کے خلاف قتل اور جان بوجھ کر تکلیف پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چار اکتوبر کو شواہد کے برباد ہونے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اس واقعے نے ’تفتیش کے دوران اکٹھے کیے گئے مواد کو تھانوں میں رکھنے کے حوالے سے برے حالات کو اجاگر کیا ہے۔‘
تاہم عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی وضاحت ’کسی بھی صورت میں تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔‘
رپورٹ کے مطابق جج سبودھ ابھیان کار نے کہا: ’تفتیش کے دوران ضبط کیے گئے مواد کی حفاظت کے لیے متعلقہ پولیس افسران کو تمام ضروری عوامل کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا اور اگرچہ صورت حال کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا لیکن کم از کم اس واقعے نے تھانوں میں تفتیش کے دوران اکٹھے کیے گئے مواد کے افسوس ناک حالات کو بھی اجاگر کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ چھوٹے علاقوں کے پولیس سٹیشنوں کی کیا حالت ہوگی، جب کہ اس کیس میں تھانہ اندور شہر کا مصروف ترین پولیس سٹیشن ہے۔‘
عدالت نے مدھیہ پردیش کے پولیس سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام تھانوں کے مال خانوں کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔
پولیس نے بتایا کہ اس نے شواہد کو سٹور ہاؤس سے باہر منتقل کر کے کمرے کو ’اضافی احتیاط کے ساتھ صاف کر کے سیل کر دیا ہے۔‘
© The Independent