انڈیا کی ایک عدالت نے دعویٰ کیا ہے کہ گائے کے گوبر سے بنے مکانات ایٹمی دھماکے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تابکاری سے محفوظ ہوتے ہیں۔
انڈیا کے بیشتر حصوں میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور اس کی پوجا کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انڈین حکام نے گائے ذبح کرنے پر حالیہ برسوں میں ہندو قوم پرست گروپوں کے ساتھ مل کر سخت کارروائیاں بھی کی ہیں۔
اب مغربی گجرات کی عدالت نے ایک مسلمان شہری کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنایا ہے۔
مسلمان شہری پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ذبح کرنے کی غرض سے گائیں سمگل کیں۔ ریاستی قانون کے مطابق گائے ذبح کرنا غیر قانونی ہے۔
عدالت کے پریذائیڈنگ جج سمیر ونود چندر ویاس کا کہنا تھا کہ 22 سالہ مسلمان شہری کا عمل ’بہت مایوس کن‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد کہ گائے کو ذبح کرنا بے شمار عالمی مسائل کا سبب ہے، عدالت نے مسلمان شہری کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
جج کے فیصلے کی نقل میں کہا گیا ہے کہ ’جس دن زمین پر گائے کے خون کا ایک قطرہ بھی نہ گرا، اس دن دنیا کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔‘
گذشتہ سال نومبر میں سنانے کے بعد رواں ہفتے شائع ہونے والے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’سائنس نے ثابت کیا ہے کہ جوہری تابکاری بھی ان مکانوں کو متاثر نہیں کر سکتی جو گائے کے گوبر سے بنائے گئے ہوں۔ گائے کا پیشاب پینا بہت سے لاعلاج امراض کا علاج کر سکتا ہے۔‘
انڈیا میں ہندو قوم پرست گروہ گائے کے تحفظ کے لیے آواز اٹھاتے رہتے ہیں اور حکومت کی مدد سے مویشیوں کو ذبح کرنے کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے جس کے بعد بعض اوقات ہلاکت خیز نتائج سامنے آتے ہیں۔
’گائے کے محافظوں‘ نے حالیہ سالوں میں مسلمانوں کی زیر ملکیت مذبح خانے بند کروا دیے اور گائے ذبح کرنے کے الزام میں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔