جاپانی حکومت کا سرکاری تصویر میں تبدیلی کا اعتراف

مقامی میڈیا کی طرف سے لی گئی تصاویر میں وزیراعظم شیگیرو اشیبا اور ان کے وزیر دفاع ناکاتانی کے سوٹ کے نیچے شرٹس بے ترتیب دکھائی دے رہی تھیں جبکہ سرکاری ویب سائٹ پر ڈالی گئی تصویر میں یہ شرٹس اچھی طرح سے پتلون کے اندر نظر آئیں۔

جاپان کے نئے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا (سامنے کی قطار میں درمیان میں موجود) یکم اکتوبر 2024 کو ٹوکیو میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر اپنی کابینہ کے اراکین کے ساتھ فوٹو سیشن کے دوران پوز دیتے ہوئے (اے ایف پی)

جاپان کی حکومت نے کابینہ میں شامل وزرا کی گروپ فوٹو کو ایڈٹ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس تبدیلی کا انکشاف اس سے قبل میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کیا تھا۔

یہ تصویر جو جاپان کے نئے وزیراعظم شیگیرو اشیبا کے دفتر نے آن لائن پوسٹ کی تھی، میں معمولی تبدیلی (Editing) کی گئی تھی، جس کی تصدیق پیر کو جاپان کے کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے کی۔

تصویر میں کی جانے والی تبدیلیوں میں وزیر اعظم اشیبا اور وزیر دفاع جین ناکاتانی کی سفید رنگ کی شرٹس کو پتلون کے اندر دکھانا شامل ہے، جو میڈیا میں آنے والی اصل تصاویر میں پتلون سے باہر دکھائی دے رہی تھیں۔

اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو کم کرنے کی کوشش میں کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے صحافیوں کو بتایا: ’(تصویر میں) معمولی تبدیلی کی گئی۔‘

اس سے قبل مقامی میڈیا کی طرف سے لی گئی تصاویر میں وزیراعظم شیگیرو اشیبا اور ان کے وزیر دفاع ناکاتانی کے سوٹ کے نیچے شرٹس بے ترتیب دکھائی دے رہی تھیں جبکہ جو تصویر سرکاری ویب سائٹ پر ڈالی گئی، اس میں یہ شرٹس اچھی طرح سے پتلون کے اندر ہیں۔

لیکن یہ کام سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی اصل تصویر کا مذاق اڑائے جانے کے بعد کیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک صارف نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ تو گرم پانی کے چشمے پر جانے والے معمر شہریوں کے کلب کی گروپ تصویر سے بھی زیادہ بری ہے۔ یہ سراسر شرمناک ہے۔‘

جاپان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ سرکاری تصویر میں کئی وزرا کی جگہ بھی بدل دی گئی تاکہ ان کی نمایاں حیثیت کو بڑھایا جا سکے۔

کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے وضاحت کی کہ سرکاری تصاویر کے معاملے میں ایسی معمولی تبدیلیاں عام بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم کے دفتر میں ہونے والی سرکاری تقاریب میں لی جانے والی گروپ تصاویر عوام کے لیے کئی سال تک یادگار رہتی ہیں، اس لیے معمولی تبدیلیاں ماضی میں بھی کی گئی ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ تصویر جاپان کی نئی کابینہ کے گذشتہ ہفتے ہونے والے پہلے اجلاس کے بعد لی گئی تھی۔ چند دن قبل 67 سالہ شیگیرو اشیبا نے حکمران پارٹی کے رہنما کے طور پر فومیو کیشیدا کی جگہ لی اور منگل (یکم اکتوبر) کو باضابطہ طور پر وزیر اعظم مقرر کیے گئے۔

ایشیبا کی نئی مقرر کردہ کابینہ کو صنفی عدم مساوات پر بھی تنقید کا سامنا ہے۔ کابینہ کی 19 رکنی ٹیم میں صرف دو خواتین شامل ہیں اور وہ بھی نسبتاً کمزور پوزیشن میں جبکہ گذشتہ کابینہ میں پانچ خواتین شامل تھیں۔

شیگیرو ایشیبا نے 27 اکتوبر کو قبل از وقت انتخابات کے منصوبے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

رواں برس مارچ میں برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن اور ان کے تین بچوں، جارج، شارلٹ اور لوئس کی ایک تصویر نے بھی تنازع کھڑا کیا تھا۔

اس تصویر میں غلطیاں دکھائی دینے پر خبر رساں اداروں نے اسے واپس لے لیا تھا۔ ابتدا میں شاہی محل نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن بعد میں پرنسس آف ویلز نے معذرت کی کہ تصویر میں تبدیلی کی گئی۔ یہ جنوری میں کیے گئے ان کے آپریشن کے بعد ان کی پہلی سرکاری تصویر تھی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا: ’دیگر شوقیہ فوٹوگرافروں کی طرح میں بھی کبھی کبھار تصویر میں تبدیلی کے ساتھ تجربات کرتی ہوں۔ میں اس الجھن پر معذرت چاہتی ہوں، جو ہماری طرف سے شیئر کی گئی خاندانی تصویر نے پیدا کی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا