’پاکستان چلے جائیں‘: انڈین عدالت کا یمنی پناہ گزین کو مشورہ

ممبئی ہائی کورٹ کے ایک جج نے ملک میں ویزے کی مدت سے زیادہ عرصہ قیام کرنے والے ایک یمنی مسلمان پناہ گزین سے مبینہ طور پر کہا ہے کہ وہ ’پاکستان چلے جائیں۔‘

ممبئی ہائی کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر (اینواتو)

انڈیا میں ایک عدالت نے ملک میں ویزے کی مدت سے زیادہ عرصہ قیام کرنے والے ایک یمنی مسلمان پناہ گزین سے مبینہ طور پر کہا ہے کہ وہ ’پاکستان چلے جائیں۔‘

انڈیا میں زیادہ تر ایسے اسلام مخالف الفاظ آن لائن ہونے والے مباحثوں میں ہندو قوم پرست استعمال کرتے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کے جج نے یہ ریمارکس خالد جمعی محمد حسن کی درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔

یمنی شہری نے ’انڈیا چھوڑنے کے نوٹس‘ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، جو انہیں مغربی ریاست مہاراشٹر کی پولیس نے جاری کیا تھا۔

قانونی امور سے متعلق انڈین ویب سائٹ ’لائیو لا‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے 2014 سے خانہ جنگی کے شکار اپنے آبائی ملک یمن کی جانب جبری جلاوطنی سے بچنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اس سے ان کی، ان کی اہلیہ اور بچوں کی ’زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘

یمن ایک دہائی قبل اس وقت تنازعے کا شکار ہوا تھا جب حوثی ملیشیا نے اپنے شمالی گڑھ سے نکل کر دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے شمال میں زیادہ تر حصوں پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں حکومت جلاوطنی پر مجبور ہو گئی۔

خالد جمعی محمد حسن مارچ 2014 میں سٹوڈنٹ ویزے پر انڈیا آئے اور ان کی اہلیہ نے 2015 میں ان کی پیروی کی۔ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد میاں بیوی کو اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے لے ہائی کمیشن کی جانب سے پناہ گزین کارڈ جاری کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے باوجود اس سال فروری میں انہیں پولیس نوٹس موصول ہوا، جس میں انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

’لائیو لا‘ کی رپورٹ کے مطابق خالد جمعی نے کہا کہ وہ آسٹریلیا جانے کے لیے درخواست دے رہے ہیں اور انہیں آسٹریلیا کے ویزے کے لیے کارروائی مکمل ہونے تک انڈیا میں رہنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کی ’مجوزہ ملک بدری بین الاقوامی روایتی قوانین اور انڈین آئین کے منافی ہے کیونکہ اس سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘

اس کے جواب میں ججوں نے ان سے کہا کہ وہ پاکستان چلے جائیں اور پناہ لے لیں۔

پاکستان انڈیا کا مسلم اکثریتی ہمسایہ ملک ہے، جس کے ساتھ اس کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ خالد جمعی کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

’پاکستان چلے جائیں،‘ اسلامو فوبیا پر مبنی الفاظ ہیں، جو انڈیا کے ہندو قوم پرست رہنما، مسلمانوں اور نریندر مودی حکومت کے ناقدین کے خلاف اکثر استعمال کرتے ہیں۔

’لائیولا‘ کے مطابق جسٹس رویتی موہیت دیرے اور پرتھوی راج چاوان نے یمنی شہری سے کہا کہ ’آپ پاکستان جا سکتے ہیں جو ہمسایہ ہے یا آپ کسی خلیجی ملک جا سکتے ہیں۔ انڈیا کی مروت کا غلط فائدہ نہ اٹھائیں۔‘

ججوں نے خالد جمعی اور ان کے اہل خانہ کو جبری ملک بدری کے خلاف 15 دن کا عارضی تحفظ دیتے ہوئے درخواست کی سماعت مکمل کی جبکہ انہوں نے انڈیا میں پیدا ہونے والی ان کی بیٹی کی شہریت کے بارے میں بھی وضاحت طلب کی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا