کراچی ایئرپورٹ دھماکہ غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے کیا گیا: سی ٹی ڈی

سی ٹی ڈی نے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس دھماکے کو ’پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات خراب کرنے کی سازش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ’بلوچستان لبریشن آرمی ملوث ہے۔‘

چھ اکتوبر 2024 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینیئرز اور سرمایہ کاروں کے ایک قافلے پر حملے کے ایک دن بعد سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر موجود ہیں (رضوان تبسم/ اے ایف پی)

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینیئرز پر خودکش حملے کی رپورٹ ہفتے کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ ’شدت پسندوں نے ملک دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے‘ یہ دھماکہ کیا۔

سی ٹی ڈی نے ابتدائی اطلاعی رپورٹ میں اس دھماکے کو ’پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات خراب کرنے کی سازش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ’بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ملوث ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق: ’دھماکے میں ملوث شدت پسندوں نے ملک دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے دھماکہ کیا اور دہشت گرد نے اپنی گاڑی کو چینی شہریوں کے قافلے میں شریک گاڑیوں کے قریب لاکر اڑا دیا۔‘

رپورٹ میں دی گئی تفصیل کے مطابق: ’خودکش دھماکہ جناح انٹرنیشنل ٹرمینل کے آؤٹر ٹرمینل کے قریب گارڈ روم کے سامنے ہوا۔ پولیس دھماکے کی آواز سن کر موقعے پر پہنچی۔‘

مزید بتایا گیا کہ ’دھماکے میں دو چینی شہری لی جون اور سن ہوازین سمیت تین افراد جان سے گئے جبکہ وقار، الیاس، نعیم، رانو خان، عظیم، طارق، علی، حمزہ، صبیح سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سی ٹی ڈی کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 15 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوئیں اور واقعے کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل، حملہ، دھماکہ خیز مواد کے استعمال اور دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز ہی چینی سرکاری میڈیا نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا تھا کہ بیجنگ نے کراچی میں دو چینی شہریوں کی موت کے بعد تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے ایک انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ بھیجا ہے، جس نے فوری طور پر پاکستان میں سفارت خانے اور متعلقہ کمپنی کے ساتھ کام شروع کر دیا ہے۔

چھ اکتوبر کی شب کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سگنل پر ایک دھماکہ ہوا تھا، جس کی گونج کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ ابتدائی طور پر مقامی پولیس نے اسے آئل ٹینکر میں دھماکہ قرار دیا تھا، تاہم بعد میں اسے خودکش حملہ قرار دیا گیا۔

اس حملے میں دو چینی شہری جان سے چلے گئے تھے جبکہ ایک چینی شہری اور ایک خاتون سمیت کئی پاکستانی شہری زخمی ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم شدت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے سات اکتوبر کو میڈیا کو جاری ایک بیان میں اسے خودکش حملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’کراچی ایئرپورٹ پر خودکش حملہ بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد بادینی عرف آفتاب نے سرانجام دیا۔‘

چینی سفارت خانے نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے قافلے پر ایئرپورٹ کے قریب حملہ کیا گیا۔

سفارت خانے نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ ’چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی حملے میں چینی شہریوں کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔

جبکہ دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’دہشت گردی کی یہ مذموم کارروائی نہ صرف پاکستان پر بلکہ پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر بھی حملہ ہے۔ ہم مجید بریگیڈ سمیت اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘

دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’پاکستان چینی شہریوں، ترقیاتی منصوبوں اور پاکستان میں چینی اداروں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے اور دہشت گردی کی قوتوں کو شکست دینے کے لیے اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان