افغانستان سے امریکی ساختہ اسلحہ سمگل کرنے کی کوشش ناکام: پاکستان کسٹمز

طورخم کسٹم کے اسسٹنٹ کمشنر عمر جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹرک افغانستان سے اتوار کو پاکستان میں داخل ہو رہا تھا اور جب اس کا معائنہ کیا گیا تو اس میں سے امریکی ساختہ جنگی اسلحہ برآمد ہوا۔

پاکستانی کسٹم حکام 13 اکتوبر 2024 کو طورخم سرحد سے افغانستان سے پاکستان میں سمگل کیے جانے والے امریکی ساختہ جنگی اسلحے کی نمائش کر رہے ہیں جسے کسٹم حکام نے ضبط کر لیا ہے (  (طورخم کسٹمز)

پاکستانی کسٹم حکام کے مطابق طورخم سرحد پر افغانستان سے کوئلے کے ٹرک میں کروڑوں روپے مالیت کا امریکی ساختہ اسلحہ سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔

طورخم کسٹم کے اسسٹنٹ کمشنر عمر جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹرک افغانستان سے اتوار کو پاکستان میں داخل ہو رہا تھا اور جب اس کا معائنہ کیا گیا تو اس میں سے امریکی ساختہ جنگی اسلحہ برآمد ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ’یہ اسلحہ امریکہ کی افغانستان جنگ میں استعمال شدہ ہے جس میں 15 نئی ایم فور آٹومیٹک رائفل کی بیرلز، 170 میگزین اور ایم فور کے 223  ریم کارتوس کے پانچ ہزار راؤنڈز برآمد کیے گئے جس کی مالیت تقریباً ساڑھے تین کروڑ پاکستانی روپے ہے۔‘

عمر جان نے کارروائی کے بارے میں بتایا کہ ’عموماً ایسی سمگلنگ رات کے وقت ہوتی ہے اور ہمیں جب شک پڑ جاتا ہے تو ہم گاڑی کو سائڈ پر لگا کر اس کی چیکنگ شروع کر دیتے ہیں۔‘

تاہم عمر جان کے مطابق اس کوئلے کے ٹرک میں اسلحے کے لیے خانے بنائے گئے تھے جس میں اسے چھپایا گیا تھا لیکن جب ڈرائیور کو شک ہوا کہ اب گاڑی کی چیکنگ ہونی ہے تو وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

کسٹم حکام کے مطابق: ’یہ ایک نجی کنٹریکٹر کا ٹرک تھا جو کوئلہ افغانستان سے پاکستان لے کر آ رہا تھا۔ سمگلنگ کے اس کیس میں ہمیں تین افراد مطلوب ہیں، ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اور جلد ہی ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

طورخم بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑی تجارتی گزرگاہ ہے جہاں سے سامان تجارت افغانستان سے پاکستان اور پاکستان سے افغانستان پہنچایا جاتا ہے۔

ماضی میں بھی طورخم بارڈر پر اسی طرح سامان میں اسلحے کی سمگلنگ ناکام بنائی گئی ہے جس میں امریکی ساختہ جنگی اسلحہ پکڑا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سال دسمبر میں بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملے کے ایک دن بعد طورخم پر امریکی ساختہ اسلحے کی بڑی کھیپ پکڑی گئی تھی جس میں ایم فور رائفل اور نائٹ ویژن گوگل بھی شامل تھے۔ اس حملے میں 23 سکیورٹی اہلکاروں کی اموات ہوئی تھیں۔

خیبر پختونخوا پولیس کے سابق سربراہ اختر علی شاہ نے اسلحے کی سمگلنگ کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسلحے کی سمگلنگ کسی بھی خطے میں ملیٹرائزیشن یا عسکریت پسندی کو بڑھاتی ہے۔

سابق آئی جی پولیس نے بتایا کہ ’افغانستان سے امریکی ساختہ اسلحے کی سمگلنگ روکنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔‘

بارڈر مینیجمنٹ اور اس قسم کی سمگلنگ کو روکنے کے حوالے سے اختر علی شاہ نے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کو مل کر بارڈر مینجمنٹ مضبوط کرنی چاہیے۔

ان کے مطابق: ’شنگھائی تعاون کانفرنس میں تمام ممالک کو افغانستان پر زور دینا چاہیے کہ وہ اس قسم کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے طریقہ کار وضع کرے تاکہ اس سے خطے کی امن کو خطرہ نہ ہو۔‘

پشاور میں اسلحے کے کاروبار سے وابستہ ایک تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر  انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ درہ آدم خیل سمیت پشاور اور دیگر علاقوں میں غیر قانونی اسلحے کے مارکیٹ میں ہر قسم کا امریکی ساختہ اسلحہ ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’یہ اسلحہ افغانستان سے غیر قانونی طریقے سے سمگل کیا جاتا ہے اور یہاں پاکستان کی غیر قانونی مارکیٹوں میں فروخت ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان