افغان ڈرائیوروں کے لیے ویزا شرط موخر، طورخم سرحد کھول دی گئی

پاکستانی حکام کے مطابق اسلام آباد نے افغان ٹرکوں کے ڈرائیوروں کے لیے ویزے کی شرط میں دو ماہ کے لیے نرمی کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد سرحد کھول دی گئی۔

پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان کے ساتھ طورخم کے مقام پر سرحدی دستاویزات کی شرط کی وجہ سے 10 روز تک  بند رہنے والی اہم سرحدی گزرگاہ منگل کو تجارت کے لیے دوبارہ کھول دی گئی ہے۔

افغانستان کی باختر نیوز ایجنسی کے مطابق طورخم کے افغان کمشنر ملا عبدالجبار حکمت کا کہنا ہے کہ سرحدی گیٹ منگل کی صبح ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

 پاکستان کی جانب سے افغانستان سے آنے والی مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز سے ویزے کے مطالبے پر یہ راستہ مال بردار گاڑیوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

اب پاکستانی حکام کے مطابق ویزے کی شرط 31 مارچ تک موخر کر دی گئی ہے۔ اس وقت تک افغان ڈرائیورز پرانے شیڈول یعنی پاسپورٹ پر داخل ہوں گے لیکن 31 مارچ کے بعد ویزا لگانا لازمی ہوگا۔

طورخم سرحد پر موجود نامہ نگار ہجرت علی آفریدی کے مطابق بندش کے دوران دونوں اطراف پھل اور سبزیوں سے بھری ہزاروں گاڑیاں پھنسی رہیں تھیں۔

حکومت پاکستان پاک افغان سرحد کو مین سٹریم میں لانے اور پاسپورٹ ویزے کے نظام کو لاگو کر رہی ہے تو دوسری طرف ٹرانسپورٹرز سٹیکر ویزے کی سہولت اور بارڈر جلد از جلد کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مالی سال 2011 کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا حجم کافی کم پڑ گیا اور اس کے اسباب افغانستان کے نامساعد سیاسی حالات، نیٹو رسد کے لیے پاکستانی راستوں کا بند ہونا اور کسٹمز نظام میں جدت کی کمی بتائی گئی۔

تاہم دونوں ممالک کے کاروباری حضرات اور تجارت کے ماہرین کا خیال ہے کہ 2010 کے پاک افغان معاہدے پر دونوں ممالک کی طرف سے خاطر خواہ عملدرآمد بھی نہیں ہوا ہے اور نہ ہی تجارت کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک دونوں ممالک پیسوں کی ادائیگی، تجارتی مال کے لیے انشورنس کا طریقہ کار، ویزا اجرا، ٹیکس وصولی، تجارتی فنانسگ اور تجارتی دستاویزات کی آسانی کے ساتھ  فراہمی کو ممکن نہیں بناتے تجارت کا حجم کم ہوتا جائے گا۔

دونوں اطراف کے حکام سرحد کی حالیہ بندش کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔

پشاور میں افغان قونصلیٹ کے عہدے دار مولوی عصمت کے مطابق: ’افغان حکام پاکستانی ڈرائیوروں کو چھ دنوں میں ویزا جاری کرتے ہیں جبکہ پاکستان ویزے جاری کرنے میں مہینے لگا دیتا ہے جس کی وجہ سے ہماری مال برادر گاڑیوں کو مشکلات درپیش ہیں۔‘

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) طورخم سٹیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات نے بتایا کہ کووڈ 19 سے پہلے ڈرائیور باقاعدہ ویزوں پر افعانستان سے پاکستان میں داخل ہوتے تھے لیکن کرونا کے باعث انہیں ویزے کے بغیر محض پاسپورٹ پر داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

یاسر کے مطابق دو ماہ پہلے افغان ڈرائیوروں کو خبردار کر دیا گیا تھا کہ آئندہ وہ پاکستانی ویزے پر داخل ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے بعد لاگو ایس او پی یعنی قواعد و ضوابط کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے اور افغان ڈرائیوروں کو جو سہولت دی گئی تھی اب وہ ختم ہو گئی ہے۔

 پاکستان سے افغانستان جانے والی گاڑیوں میں سیمنٹ، مکئی  اور سبزیوں کے علاوہ کثیر پیمانے پر مالٹے، کینو اور کیلے موجود ہیں جن کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔

ایک افغان ڈرائیور نے کہا کہ ’اگر ہمیں طورخم گیٹ پر ویزے کی سہولت دی جائے تو ہم ویزا  لگوانے کے لیے تیار ہیں، ہم پاسپورٹ ساتھ لے کر گھوم رہے ہیں۔‘

طورخم کسٹم کلیئرنس ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ایمل شینواری نے دونوں اطراف کے حکام اور بالخصوص پاکسانی حکام سے اپیل کی کہ ویزا پالیسی میں نرمی لائیں تاکہ تاجروں اور گاڑیوں سمیت قومی خزانے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت