ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے ’مرکزی کردار‘ فتح اللہ گولن چل بسے

ترک میڈیا اور گولن سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے پیر کو جاری ایک بیان میں 83 سالہ گولن کی وفات کا اعلان کیا۔

ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی یہ فائل فوٹو پنسلوینیا میں 26 ستمبر 2013 کو ان کی رہائش گاہ پر بنائی گئی تھی (روئٹرز)

امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی گزارنے والے متنازع ترک مبلغ اور ناکام فوجی بغاوت کے ’مرکزی کردار‘ فتح اللہ گولن اتوار کی شب امریکہ میں انتقال کر گئے ہیں۔

ترک میڈیا اور گولن سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے پیر کو جاری ایک بیان میں 83 سالہ گولن کی وفات کا اعلان کیا۔

گولن نے ترکی اور ملک سے باہر ایک طاقتور اسلامی تحریک بنائی لیکن بعد میں ان پر ترکی کے حکمران رجب طیب اردوغان کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے کا الزام لگایا گیا تاہم انہوں نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی۔

گولن کے خطبات شائع کرنے والی ویب سائٹ ’ہرکول‘ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کہا کہ گولن اتوار کی شام امریکہ کے ایک ہسپتال میں چل بسے جہاں وہ زیر علاج تھے۔

فتح اللہ گولن کبھی صدر اردوغان کے اتحادی تھے لیکن بعد میں وہ ان کے مخالف ہو گئے۔

ان کے تعلقات اتنے خراب ہو گئے کہ صدر اردوغان نے گولن کو 2016 کی فوجی بغاوت کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

اس فوجی بغاوت میں باغی فوجیوں نے جنگی طیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس میں تقریباً 250 افراد مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گولن امریکی ریاست پینسلوانیہ میں رہائش پذیر تھے اور 2021 کے آغاز میں ترکی کے وزیر خارجہ سلیمان سوئلو نے ترک اخبار حریت نیوز کو بتایا تھا کہ امریکہ نے اس بغاوت کی منصوبہ بندی کی جبکہ گولن کے نیٹ ورک نے اس پر عمل کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یورپ اس پر بہت خوش تھا۔ امریکہ 15 جولائی کی بغاوت کے پیچھے تھا اور فیٹو (فتح اللہ گولن کی تحریک) اس پر عمل کر رہی تھی۔‘

اس ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی میں دو لاکھ 92 ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن پر گولن سے تعلق کا الزام تھا جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ ترکی میں میڈیا کے سینکڑوں ادارے بھی بند کر دیے گئے جبکہ درجنوں قانون سازوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا