تحقیق: نئی سیمنٹ جو پورے گھر کو بیٹری میں تبدیل کر سکتی ہے

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مواد سے سڑکیں بھی بنائی جا سکتی ہیں جس سے گاڑیاں وائرلیس طریقے سے چارج کی جا سکتی ہیں۔

ایم آئی ٹی کے محققین ایک نئی قسم کا کنکریٹ تیار کر رہے ہیں جو سڑکوں اور عمارتوں کو بیٹریوں میں تبدیل کر سکتا ہے (ایم آئی ٹی)

سائنس دانوں کے مطابق ایک نئی قسم کا توانائی ذخیرہ کرنے والا سیمنٹ پورے گھروں کو دیوہیکل بیٹری میں تبدیل کرنے اور بنی نوع انسان کے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے عمل کو تیز تر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکہ کی یونیورسٹی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین نے دریافت کیا کہ پانی اور سیمنٹ کے مرکب میں ’کاربن بلیک‘ نامی ایک انتہائی موصل مادہ شامل کرنے سے ایک ایسا تعمیراتی مواد تیار ہو جاتا ہے جو ’سپر کیپیسیٹر‘ کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے۔

سپر کیپیسیٹر انتہائی موثر طریقے سے چارج اور ڈسچارج ہو سکتے ہیں لیکن عام طور پر لمبے عرصے کے لیے توانائی ذخیرہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اس لیے اگرچہ وہ روایتی لتھیم آئن بیٹریوں جیسے کارگر نہیں ہوتے، جو سمارٹ فونز سے لے کر الیکٹرک کاروں تک ہر چیز میں پائی جاتی ہیں، لیکن اس کے باوجود سپر کیپیسٹر قابل تجدید توانائی کے ذرائع، مثال کے طور پر شمسی توانائی اور ہوا سے پیدا ہونے والی اضافی بجلی ذخیرہ کرنے کا مفید طریقہ ہیں۔

بی بی سی کے مطابق اس ٹیکنالوجی کو پہلی بار گذشتہ سال منظر عام پر لانے کے بعد سائنس دانوں کی ٹیم نے اب تصور کے ثبوت (proof of concept) کے طور پر کنکریٹ بیٹری تیار کی ہے۔ ایم آئی ٹی کے محققین اب ایک 45 مکعب میٹر (1,590 مکعب فٹ) ورژن بنانے کی امید کر رہے ہیں جو ایک رہائشی گھر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کر سکے۔

محققین کے مطابق یہ مواد بالآخر کسی بھی اضافی تعمیراتی لاگت کے بغیر گھر کی کنکریٹ بنیادوں میں ڈالا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ یہ کنکریٹ کی سڑکوں کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے جو سفر کے دوران الیکٹرک کاروں کو وائرلیس کے ذریعے چارج کر سکتی ہیں۔

یہ نیا مواد قابل تجدید توانائی کے میدان میں حالیہ اہم سنگِ میل میں سے ایک ہے جو ہمارے گھروں میں بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کے طریقے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

فوٹو وولٹک کھڑکیاں، شمسی درخت اور یہاں تک کہ شمسی توانائی سے چلنے والے رنگ سب روایتی چھتوں کے شمسی پینلز سے آگے سورج کی توانائی کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے طریقے پیش کرتے ہیں۔ اس صنعت سے وابستہ کچھ لوگ امید کرتے ہیں کہ وہ رہائشی اور تجارتی عمارتوں کو قابل تجدید توانائی کے پاور سٹیشنوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

ایک نئی قسم کا لچکدار شمسی پینل بھی صارفین کے آلات میں اپنی جگہ بنا رہا ہے جو ماحول اور مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس سے ایسی الیکٹرانک مصنوعات تیار کی جا سکتی ہیں جن کی بیٹری کبھی ختم نہیں ہوتی اور جنہیں کسی قابل تلف بیٹری یا چارجنگ کیبل کی ضرورت نہیں ہوتی۔

سویڈش سٹارٹ اپ کمپنی ایگزیگر (Exeger) پہلے ہی ہیڈ فونز، ریموٹ کنٹرولز اور وائرلیس سپیکرز میں استعمال کے لیے جدید شمسی سیلز تیار کر رہا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی