جرمن عدالت میں اسرائیل کے لیے فوجی سامان لے جانے والا جہاز روکنے کی درخواست

انسانی حقوق کے وکلا نے برلن کی عدالت میں ایک کارگو جہاز پر فوجی معیار کے دھماکہ خیز مواد کی 150 میٹرک ٹن کھیپ روکنے کی اپیل دائر کی ہے۔

24 اپریل، 2015 کو ایمڈن جرمنی میں کتھرن بحری جہاز لنگر انداز ہو رہا ہے (ویسل فائنڈر ڈاٹ کام)

جرمنی میں انسانی حقوق کے وکلا نے برلن کی ایک عدالت میں کارگو جہاز ایم وی کتھرن پر فوجی معیار کے دھماکہ خیز مواد کی 150 میٹرک ٹن کھیپ روکنے کی اپیل دائر کی ہے۔

وکلا کے بقول یہ کارگو جہاز اسرائیل کے سب سے بڑی دفاعی کنٹریکٹر کو فراہم کیا جانا ہے۔

یورپی لیگل سپورٹ سینٹر نے بدھ کو کہا کہ یہ اپیل غزہ سے تعلق رکھنے والے تین فلسطینیوں نے دائر کی، جس میں دلیل دی گئی کہ بنیادی طور پر آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد کی کھیپ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے لیے گولہ بارود میں استعمال کی جا سکتی ہے۔

اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس کی افواج گنجان آباد شہری علاقوں میں سرگرم فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کرتی ہیں۔

جرمنی کی لوبیکا میرین نامی کمپنی نے، جو ایم وی کیتھرین کی مالک ہے، کہا کہ ’اسرائیل میں کسی بندرگاہ پر رکنا، اس جہاز کے شیڈول میں کبھی شامل نہیں تھا، اور حال ہی میں اس نے اپنا سامان اتارا ہے، جس کی اصل منزل، مونٹینیگرو تھی، مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ سامان کہاں اتارا گیا۔

معاہدے کی وجوہات کی بنا پر کمپنی نے کارگو کی تفصیلات ظاہر کرنے سے انکار کر دیا، لیکن کہا کہ اس نے تمام بین الاقوامی اور یورپی یونین کے ضوابط کی مکمل تعمیل کی ہے، اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کسی بھی آپریشن سے پہلے ضروری اجازت نامے حاصل کیے جائیں۔

ای ایل ایس سی کا کہنا ہے کہ آر ڈی ایکس شپمنٹ اسرائیل کے سب سے بڑے دفاعی ٹھیکیدار ایلبٹ سسٹمز کی ایک ڈویژن اسرائیلی ملٹری انڈسٹریز کے لیے تھی۔ ایلبٹ سسٹمز نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

برلن کی ایڈمنسٹریٹو کورٹ میں گروپ کی اپیل کے بارے میں ای ایل ایس سی کے وکیل احمد عابد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ کیتھرین (خود) اسرائیل کے لیے روانہ ہوا تھا، یہ وہ کارگو ہے جو ایلبٹ سسٹمز کے لیے بھیجا گیا۔ کمپنی نے تمام انتباہوں کو نظر انداز کیا۔‘

ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار اور جہازوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ میرین ٹریفک نے اشارہ کیا ہے کہ ایم وی کتھرین پیر کو مصر کی بحیرہ روم کی اہم بندرگاہ سکندریہ میں لنگر انداز ہوا اور اسے آخری بار وہاں دیکھا گیا تھا۔

سکندریہ کی بندرگاہ کی ویب سائٹ کے مطابق جہاز نے، جس کی شناخت جرمن کے طور پر کی گئی ہے، سکندریہ میں فوجی سازوسامان اتارا اور اسے پانچ نومبر کو روانہ ہونا تھا۔

مصری فوج نے ایک بیان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مدد کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصر کی وزارت نقل و حمل نے بھی جمعرات کی رات کہا کہ جہاز مصر کی فوجی پیداوار کی وزارت کے لیے ایک کھیپ اتارنے کی غرض سے سکندریہ میں لنگر انداز ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاز نے ترکی جانے کی باضابطہ درخواست کی ہے۔

ای ایل ایس سی کے مطابق ایم وی کتھرن کو انگولا، سلووینیا، مونٹی نیگرو اور مالٹا سمیت متعدد افریقی اور بحیرہ روم کی بندرگاہوں پر داخلے سے روک دیا گیا ہے۔

اس کے بقول پرتگالی حکام نے حال ہی میں جہاز کو سفر جاری رکھنے سے پہلے پرتگالی پرچم کو جرمن جھنڈے سے تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اگست میں نمیبیا کے حکام نے ویتنام کی بندرگاہ ہیفونگ سے روانہ ہونے والے بحری جہاز کو اپنی مرکزی بندرگاہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

جرمنی کی معیشت کی وزارت نے، جسے اس کیس میں نامزد کیا گیا ہے کیونکہ جہاز جرمن ملکیت ہے اور جرمن پرچم بردار ہے، کہا کہ اسے اس معاملے پر وکلا کے خطوط موصول ہوئے ہیں لیکن اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

وزارت نے کہا کہ ایم وی کیتھرین شپمنٹ جرمنی سے برآمد نہیں کی گئی تھی، کیونکہ دھماکہ خیز مواد نہ تو لوڈ کیا گیا تھا اور نہ ہی جرمن علاقے سے بھیجا گیا تھا۔

وزارت نے کہا کہ جرمن قانون کے تحت ایکسپورٹ لائسنس کی شرط رکھنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا