پانچ دسمبر، 2019 کی اس تصویر میں قطری دارالحکومت دوحہ میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کا صدر دفتر نظر آ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے بدھ کو غزہ میں الجزیرہ کے چھ فلسطینی صحافیوں پر حماس یا اسلامی جہاد کا عسکریت پسند ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
تاہم قطری نیوز نیٹ ورک الجزیرہ نے اسے صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق الجزیرہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’الجزیرہ غزہ میں اپنے صحافیوں کے خلاف اسرائیلی الزامات کی مذمت کرتا ہے اور خبردار کرتا ہے کہ یہ انہیں نشانہ بنانے کا جواز ہے۔‘
اسرائیلی فوج نے ایسی دستاویزات شائع کی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ اسے غزہ سے ملی ہیں اور جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ان افراد کا عسکری گروہوں سے تعلق تھا۔
روئٹرز فوری طور پر ان دستاویزات کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔
لیکن اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات میں حماس اور اسلامی جہاد کے اہلکاروں کی تفصیلات، تنخواہوں اور عسکریت پسندوں کی تربیت کے کورسز، فون ڈائریکٹریاں اور زخمیوں کی رپورٹس شامل ہیں۔
فوج کا دعویٰ ہے کہ ’یہ دستاویزات حماس کے جنگجوؤں کی قطری الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک میں شمولیت کے ثبوت کے طور پر کام کرتی ہیں۔‘
تاہم الجزیرہ کا کہنا ہے کہ ’یہ نیٹ ورک ان من گھڑت الزامات کو خطے کے باقی ماندہ چند صحافیوں کو خاموش کرانے کی کھلی کوشش کے طور پر دیکھتا ہے اور اسرائیل ایسا اس لیے کر رہا ہے کہ اپنی جارحیت کی تلخ حقیقتوں کو عالمی ناظرین سے چھپا سکے۔‘
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس مڈل ایسٹ پروگرام نے ایکس پر کہا کہ یہ الزامات فلسطینی صحافیوں کو بے بنیاد دہشت گرد کے لیبل کے ساتھ بدنام کرنے کے مترادف ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل طویل عرصے سے الجزیرہ پر حماس کے ترجمان ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے اور گذشتہ ایک سال کے دوران اس کے حکام نے سکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر اسے اپنی کارروائیاں بند کرنے، اس کے دفاتر پر چھاپے مارنے اور سازوسامان ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ اس کے خلاف اسرائیلی اقدامات مجرمانہ، ظالمانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہیں اور تازہ ترین الزامات اس کے خلاف ’وسیع تر دشمنی کے نمونے کا حصہ‘ ہیں۔
الجزیرہ نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ اس کا کسی بھی مسلح گروپ سے کوئی تعلق نہیں اور اس نے اسرائیلی افواج پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ جارحیت میں اس کے کئی صحافیوں کو جان بوجھ کر مار رہی ہے، جن میں سمر ابودقا اور حمزہ الدحدوح شامل ہیں۔ اسرائیل کہتا ہے کہ وہ صحافیوں کو نشانہ نہیں بناتا۔
قطر نے 1996 میں الجزیرہ قائم کیا اور اس نیٹ ورک کو اپنی عالمی ساکھ بہتر طور پر پیش کرنے کے ایک طریقے کے طور پر دیکھتا ہے۔
مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر اس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے مذاکرات میں ثالثی کی ہے، لیکن یہ بات چیت کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہے۔