وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب چینی شہریوں پر حملے میں ملوث ایک خاتون سمیت تین عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کراچی میں پیر کو پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چھ اکتوبر کو کراچی ایئر پورٹ پر خود کش حملے میں دو چینی شہری جان سے گئے تھے، جس کے بعد جائے وقوعہ سے ایک گاڑی کا چیسس اور نمبر پلیٹ ملی، جب کہ حملہ آور شاہ فہد کی شناخت فنگر پرنٹس سے کی گئی۔
ضیا لنجار نے بتایا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کراچی سے خریدی گئی تھی جب کہ اس کی ادائیگی بلوچستان علاقے حب کے نجی بینک کے ذریعے کی ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایئر پورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ جاوید اور ایک خاتون سمیت تین ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔
’ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار خاتون کو آر سی ڈی ہائی وے سے گرفتار کیا گیا، جب کہ ملزم جاوید عرف سمیع ایئر پورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ گرفتار خاتون کو ملزمان حب سے کراچی لائے تھے اور اسے گاڑی میں بٹھایا گیا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور کے سہولت کار فرحان اور محمد سعید رکشہ ڈرائیور کے ساتھ تھے، جب کہ سہولت کاری میں سعید علی اور بینک ملازم بلال بھی شامل تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبائی وزیر نے کہا کہ حملے میں ملوث مزید دوسرے ملزمان بشمول دانش، گل رحمان اور بشیر زید ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ ملزم جاوید نے ایئر کے ا ندر سے چینیوں کے باہر نکلنے کی اطلاع فون پر حملہ آور جاوید کو دی تھی۔
دوسری جانب کراچی ائیرپورٹ کے قریب خود کش دھماکے کی تفتیش میں پیشرفت سامنے آئی ہے اور حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا پتہ چل گیا ہے۔
چھ اکتوبر کی شب کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سگنل پر ایک دھماکہ ہوا تھا، جس کی گونج کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی تھی۔
ابتدائی طور پر مقامی پولیس نے اسے آئل ٹینکر کا دھماکہ قرار دیا تھا، تاہم بعد ازاں خودکش حملہ قرار دیا گیا۔
اس حملے میں دو چینی شہری جان سے گئے تھے، جب کہ ایک چینی شہری اور ایک خاتون سمیت کئی پاکستانی زخمی ہوئے تھے۔