پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ چینی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کے حوالے سے چلائی جانے والی خبریں غلط ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ترجمان نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’چینی سفیر باقاعدگی سے وزارت خارجہ کا دورہ کرتے ہیں۔ براہ کرم ایسی سنسنی خیز خبروں کو پھیلانے سے اجتناب کریں۔‘
اس سے قبل جمعرات کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے ’دہشت گرد‘ تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کو مسترد کرتے ہوئے افغان عبوری حکومت سے پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
اسلام آباد میں ایک افغان سفارت کار کے ایک بیان پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’افغان حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں، بنیادی طور پر ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں کیوں کہ پاکستان نے افغان حکام کو شواہد بھی فراہم کیے تھے۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی برادری کا بھی مطالبہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے لبنان کی وادیوں پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت عام شہریوں کی جانوں کا المناک نقصان ہوا اور 10 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
’یہ فضائی حملے لبنان کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان شمالی غزہ کے عوام کے خلاف مسلسل اسرائیلی حملے اور بیت لاھیا پر اندھا دھند فضائی حملے کی بھی واضح طور پر مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد فلسطینیوں کی جانیں گئیں۔‘
ترجمان نے عالمی برادری سے فلسطین اور لبنان میں جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو ختم کرنے کے علاوہ غیر محدود انسانی رسائی کا بھی مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس پر انہوں نے کہا کہ امریکی قوانین کے مطابق سزا یافتہ شخص امریکی صدر کو رحم کی درخواست دائر کر سکتا ہے اور پاکستان نے ان کی درخواست کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس خاص ہے کیونکہ یہ پاکستانی عوام کے دل کے قریب ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان میں اس کی گرفتاری، نظر بندی اور اس کے ٹرائل کے حالات پر بحث ہوئی اور حکومت عوامی جذبات اور عدالتی ہدایات کے مطابق اس کیس کی پیروی کر رہی تھی۔
ایک اور سوال کے جواب میں، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کے لیے پاکستان پر عزم ہے اور اس عزم سے اعلیٰ چینی قیادت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔