وہ کرپٹو کاروباری شخصیت جنہوں نے گذشتہ ہفتے ایک دیوار پر ٹیپ سے لگے ہوئے کیلے کی قیمت 62 لاکھ ڈالر (تقریباً ایک ارب پاکستانی روپے) ادا کی تھی، اب انہوں نے وہ کیلا کھا لیا ہے۔
ٹرون (TRON) کرپٹو کرنسی کے بانی جسٹن سن نے جب وہ کیلا خریدا تھا تو ان کا ارادہ اسے کھانے کا نہیں تھا، تاہم ہانگ کانگ کے ایک ہوٹل میں میڈیا کے اراکین کے سامنے 34 سالہ سن نے اس طرح سے وہ کیلا کھایا، جیسے وہ کوئی اور عام کیلا ہو۔
کیلا کھانے سے پہلے سن نے اطالوی فنکار ماریزیو کیٹیلان کی تعریف کی اور کہا کہ تصوری فن اور کرپٹو کرنسی میں مماثلت ہے، کیونکہ ان کی نظر میں وہ کیلا ’آئیکونک‘ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹن سن نے کہا: ’یہ دوسرے کیلوں سے کہیں بہتر ہے، یہ واقعی بہت اچھا ہے۔‘
64 سالہ ماریزیو کیٹیلان نے 2019 میں میامی، فلوریڈا میں آرٹ بیسل میں اس آرٹ ورک کا آغاز کیا تھا اور اسے ’کامیڈین‘ کا نام دیا تھا۔
یہ کیلا، جو ’دنیا کا سب سے مہنگا پھل‘ سمجھا جاتا تھا، نیویارک میں سوتھبی نیلام گھر کے باہر ماریزیو کیٹیلان نے ایک دکان دار سے 35 سینٹ میں خریدا تھا، جہاں جسٹن سن نے اس پر بولی لگائی۔
جب کیلا فروخت کرنے والے دکان دار شاہ عالم نے سنا کہ جسٹن سن نے اس پھل کو اتنے زیادہ پیسوں میں خریدا، تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔
جسٹن سن نے پھر وعدہ کیا کہ وہ شاہ عالم سے ایک لاکھ مزید کیلے خریدیں گے، یعنی 25,000 ڈالر مالیت کے پھل اور اس کا اعلان انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیا۔
انہوں نے جمعرات (28 نومبر) کو لکھا کہ مین ہیٹن کے اپر ایسٹ سائیڈ میں پھلوں کے سٹینڈ کے مالک شاہ عالم غیر ارادی طور پر ایک اہم فن پارے کی تخلیق میں اہم کردار ادا کر گئے۔ یہ کیلا، جو کہ کوئی معمولی پھل نہیں تھا، اب گہری ثقافتی اور فنونِ لطیفہ کی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’شاہ عالم کا شکریہ ادا کرنے کے لیے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ نی یارک کے اپر ایسٹ سائیڈ میں ان کے سٹینڈ سے میں ایک لاکھ کیلے خریدوں گا۔ یہ کیلے ان کے سٹینڈ کے ذریعے دنیا بھر میں مفت تقسیم کیے جائیں گے۔ ایک درست شناختی کارڈ دکھا کر ایک کیلا حاصل کریں، جب تک یہ موجود ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ صرف ایک منفرد واقعہ نہیں بلکہ روزمرہ زندگی اور فن کے درمیان خوبصورت تعلق کا جشن بھی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ قدم اس خاص فن کی کہانی کا مطلب مزید لوگوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘
تاہم 74 سالہ شاہ عالم اس وعدے سے خوش نہیں تھے۔ نیو یارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے جسٹن سن کے اس بڑے آرڈر کو پورا کرنے کی حقیقت بیان کی۔
انہوں نے کہا کہ برونکس کی ہول سیل مارکیٹ سے ہزاروں کیلے خریدنے پر ہزاروں ڈالر کا خرچ آئے گا اور اس کے علاوہ ہر 100 کیلے والے باکس کو منتقل کرنے کی عملی مشکلات بھی درپیش ہوں گی۔
شاہ عالم نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ ’کیلے بیچ کر کوئی منافع نہیں ہوتا۔‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا کل منافع صرف چھ ہزار ڈالر ہو گا اور چونکہ وہ ہر گھنٹے 12 ڈالر کماتے ہیں اور 12 گھنٹے کی شفٹ میں کام کرتے ہیں تو انہیں یہ پیسہ سٹینڈ کے مالک کو دینا پڑے گا۔
سٹینڈ کے مالک، محمد آر اسلام نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ منافع اپنے، شاہ عالم اور اپنے چھ دیگر ملازمین میں برابر تقسیم کرتے ہیں۔
© The Independent