ایک طالب علم نے کیلے پر مبنی ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر مالیت کا فن پارہ کھا لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ناشتہ نہیں کیا تھا اس لیے انہیں بھوک لگی ہوئی تھی۔
اطالوی آرٹسٹ موریزیو کاتیلان کا بنایا ہوا ’کمیڈین‘ نامی فن پارہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل کے لیئم میوزیم آف آرٹ میں منعقدہ نمائش میں رکھا گیا تھا۔
کیلا کھانے والے طالب علم نوہ ہوئن سو، جو سیؤل نیشنل یونیورسٹی کے کالج میں زیر تعلیم ہیں، نے کیلے کو دیوار سے اتارا اور اسے کھانے کے بعد اس کا چھلکا اسی ٹیپ کی مدد سے دیوار پر چپکا دیا جو کیلے پر لگی ہوئی تھی۔ عجائب گھر کے حکام کے پوچھنے پر طالب علم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ناشتہ نہیں کیا تھا اور انہیں بھوک لگ رہی تھی۔
بعد ازاں مقامی ٹیلی ویژن کے بی ایس کو انٹرویو میں طالب علم نے کہا کہ ’جدید آرٹ کے کام کو نقصان کو بھی (ایک قسم کا) کا فن کہا جا سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا، ’کیا اسے ٹیپ سے اس لیے نہیں چپکایا گیا تھا اسے کھا لیا جائے؟‘
آرٹسٹ کاتیلان کی ہدایت پر دو تین دن بعد کیلے کو تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ کاتیلان نے مبینہ طور پر کہا کہ واقعے کے حوالے سے ’کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں بھی فن پارہ کھایا جا چکا ہے۔ 2019 میں پرفارمنس آرٹسٹ ڈیوڈ داتونا نے کیلا کھا لیا تھا۔ ’کمیڈین‘ میامی میں آرٹ بازل میں ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر (95600 پاؤنڈ) میں فروخت ہوا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر واقعے کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ فن پارہ بہت اچھا لگا۔ یہ بہت مزیدار ہے۔‘
انہوں نے فن پارہ کھانے کے اپنے فیصلے کا بھی دفاع کیا اور اپنے عمل کو فن کو نقصان پہنچانے کی کارروائی کی بجائے اسے فن کا مظاہرہ قرار دیا۔
© The Independent