انسان نما روبوٹ کی تخلیق کردہ برطانوی ریاضی دان ایلن ٹیورنگ کی ایک تصویر جمعرات کو 13 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں فروخت ہو گئی۔
دنیا کی پہلی الٹرا- ریئلسٹک روبوٹ فنکار Ai-Da کا بنایا ہوا 2.2 میٹر (7.5 فٹ) کے پورٹریٹ ’A.I. God‘ کو جب لندن کے مشہور نیلام گھر Sotheby's میں ڈیجیٹل آرٹ سیل کے دوران پیش کیا گیا تو اس کی بولی توقعات سے بڑھ گئی۔
اس کی پیشگی تخمینہ قیمت ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر رکھی گئی تھی، لیکن نیلامی میں یہ اس سے کہیں زیادہ قیمت پر فروخت ہوئی۔
نیلام گھر کا کہنا ہے کہ ’روبوٹ آرٹسٹ کے پہلے فن پارے کی نیلامی کی آج کی ریکارڈ توڑ قیمت جدید اور معاصر آرٹ کی تاریخ میں ایک لمحہ ہے اور یہ اے آئی ٹیکنالوجی اور عالمی آرٹ مارکیٹ کے درمیان بڑھتے ہوئے رابطے کی عکاسی کرتی ہے۔‘
Ai-Da نے، جو بولنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے، کہا: ’میرے کام کی اصل اہمیت یہ ہے کہ اس میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بارے میں گفتگو کو فروغ دینے کی صلاحیت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ڈا نے مزید کہا کہ بانی ایلن ٹورنگ کی ایک تصویر ناظرین کو دعوت دیتی ہے کہ وہ ان پیشرفتوں کے اخلاقی اور معاشرتی مضمرات پر غور کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹنگ کی فطرت پر غور کریں۔
انتہائی حقیقت پسندانہ روبوٹ، جو دنیا کے جدید ترین روبوٹوں میں سے ایک ہے، ایک انسانی عورت کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے جس کا چہرہ، بڑے آنکھیں اور بھوری رنگ کی وگ ہے۔
Ai-Da کا نام دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر ایڈا لولیس کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے جدید اور معاصر آرٹ کے ماہر ایڈن میلر نے تیار کیا تھا۔
میلر نے انگلینڈ میں آکسفورڈ اور برمنگھم کی یونیورسٹیوں میں مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے ساتھ مل کر Ai-Da بنانے والی ٹیم کی قیادت کی۔
میلر نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے کوڈ بریکر، ریاضی دان اور ابتدائی کمپیوٹر سائنس دان کے طور پر اپنا نام بنانے والے ٹورنگ نے 1950 کی دہائی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔