سینیٹ کمیٹی ریلوے میں کرپشن کی تفصیل نہ دینے پر برہم

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے مسلسل پانچویں اجلاس میں بدعنوانی کے خلاف کیے گئے اقدامات کی معلومات فراہم کرنے میں ریلوے کی مسلسل ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

نو جولائی 2024 کو لاہور ریلوے سٹیشن کا ایک منظر (ارشد چوہدری/ انڈپینڈنٹ اردو)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے پیر کو مسلسل پانچویں اجلاس میں بدعنوانی کے خلاف کیے گئے اقدامات کی معلومات فراہم کرنے میں ریلوے کی مسلسل ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان ریلوے میں بدعنوانی اور بدانتظامی کے جاری مسائل کے حل کے لیے سینیٹر جام سیف اللہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان بالخصوص سینیٹر شہادت اعوان نے مسلسل پانچویں اجلاس میں بدعنوانی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنے میں ریلوے کی مسلسل ناکامی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

سینیٹر شہادت اعوان نے اس موقع پر کہا کہ کمیٹی نے پہلے ریلوے کو کرپشن کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی لیکن حکام نے اس پر عمل نہیں کیا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ’متعدد یاد دہانیوں کے باوجود، ریلوے ضروری معلومات جمع کرانے میں ناکام رہا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں سخت موقف اپنانے پر مجبور کیا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ریلوے نے اس تاخیر کی وجہ عدالتوں، نیب اور ایف آئی اے میں زیر التوا مقدمات کی بڑی تعداد کو وجہ بتایا ہے لیکن یہ شفافیت برقرار نہ رکھنے کا کوئی بہانہ نہیں ہو سکتا۔‘

اجلاس میں موجود نیب اور ایف آئی اے کے نمائندوں نے بتایا کہ ریلوے کی جانب سے انکوائری کے لیے بھیجے گئے تمام کیسز مکمل کر لیے گئے ہیں سوائے ان چند کیسز کے جو حال ہی میں وزارت کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔

سینیٹر شہادت اعوان کے مطابق ریلوے اس وقت متعدد قانونی تنازعات میں گھرا ہوا ہے جس کے مقدمات سول اور سیشن ججز دونوں کے سامنے زیر التوا ہیں جن میں سے کچھ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کروڑوں روپے کی زمین رکھنے کے باوجود ریلوے ’قبضہ گروپس‘ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ماضی اور موجودہ دونوں حکومتوں کو قومی ریل سروس کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں اخلاص کے فقدان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ ​​یا موجودہ انتظامیہ میں سے کسی نے بھی پاکستان ریلوے میں اصلاحات کے لیے کوئی حقیقی اقدامات نہیں کیے۔

کمیٹی کے ارکان نے ریلوے کے اعلیٰ حکام کی طرف سے فراہم کردہ معلومات میں تضاد پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اگر ریلوے نے معلومات کی فراہمی کو روکنا جاری رکھا تو وہ اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں گے اور معلومات کو عام کریں گے۔

انہوں نے خبردار کیا: ’اگر وہ آئندہ پیر تک ضروری معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں، تو میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ میرے پاس موجود تفصیلات کو عام کر دیا جائے۔‘

شفافیت کی مسلسل عدم موجودگی کی روشنی میں کمیٹی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا، جو اب اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا معلومات کو روکنا پارلیمانی استحقاق کی خلاف ورزی ہے یا نہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ خان نے کہا کہ ’یہ تیزی سے واضح ہو رہا ہے کہ ریلوے جان بوجھ کر اس کمیٹی سے اہم معلومات کو چھپا رہا ہے۔‘

سینیٹر شہادت اعوان نے افسوسناک کوئٹہ ریلوے سٹیشن دھماکے پر ریلوے کے ردعمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھی اعلیٰ عہدیدار نے جائے وقوعہ کا دورہ نہیں کیا۔

سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی نے نشاندہی کی کہ جون 2021 میں گھوٹکی میں ٹرین حادثوں کے دوران 19ویں گریڈ کے افسر طارق لطیف، جن کا نام واقعے کی انکوائری کیس میں شامل کیا گیا تھا، انہیں ڈیپوٹیشن پر نیشنل ہائی وے پر بھیجا گیا ہے۔

سیکرٹری وزارت ریلوے نے بتایا کہ واقعہ کے بعد انہیں شوکاز جاری کیا گیا اور ان کے خلاف انکوائری زیر التوا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری جاری ہونے کے باوجود افسر کو ڈیپوٹیشن پر دوسری وزارت میں کیسے بھیجا جا سکتا ہے؟

 انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ تین سال گزرنے کے باوجود ابھی تک واقعے کی انکوائری مکمل نہیں ہو سکی۔

اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ اصل میں نگران حکومت کے دوران عارضی بنیادوں پر تعینات ہونے والے سی ای او اب بھی اسی عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

کمیٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ سی ای او نے اس مسئلے کو تسلیم کیا لیکن ضروری اقدامات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے۔

اجلاس کا اختتام کمیٹی کی جانب سے فوری اصلاحات اور تمام دستاویزات کی فوری فراہمی پر زور دیا گیا۔

توقع ہے کہ استحقاق کمیٹی اس معاملے کو اپنے اگلے اٹھائے میں اٹھائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان