افغان وزیر کی دھماکے میں موت، پاکستان کا اظہار افسوس

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ پاکستان افغان وزیر برائے پناہ گزین خلیل الرحمان حقانی کی ایک دھماکے میں موت پر ’گہرے صدمے‘ میں ہے۔

افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی 15 اگست، 2022 کو کابل میں منعقدہ ایک تقریب میں شریک ہیں (اے ایف پی)

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو بتایا کہ وزیر برائے پناہ گزین خلیل الرحمان حقانی کابل میں ایک دھماکے میں مارے گئے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ ’خلیل الرحمان حقانی کو ان لوگوں نے مارا جو خود کو مسلمان اور اپنے کے علاوہ باقی مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں۔‘

’خلیل الرحمان حقانی کا تعلق ایک جہادی خاندان سے تھا اور زیادہ وقت انہوں نے مہاجرت میں گزاری ہے۔‘

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وہ کابل میں اپنی وزارت کے دفتر میں ہونے والے دھماکے میں جان سے گئے۔

ایک سرکاری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے مہاجرین کی وزارت میں ایک دھماکہ ہوا جس میں وزیر خلیل الرحمان حقانی اور ان کے کچھ ساتھی شہید ہو گئے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے مقامی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ وہ ایک مسجد میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اس واقعے پر ’گہرے صدمے‘ میں ہے۔

’ہم دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان ہر قسم اور شکل میں دہشت گردی کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے۔ ہم مزید تفصیلات جاننے کے لیے افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘

خلیل، جلال الدین حقانی کے بھائی تھے، جنہوں نے حقانی نیٹ ورک کی بنیاد رکھی تھی۔

وہ سراج الدین حقانی کے چچا بھی تھے، جو اس وقت افغانستان کے وزیر داخلہ ہیں۔

امریکہ کے محکمہ انصاف نے 2011 میں خلیل الرحمان حقانی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق خلیل حقانی حقانی نیٹ ورک کے ساتھ کام کرتے تھے جو امریکی نامزد دہشت گرد تنظیم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا