پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ دونوں ممالک نے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی عامر خان متقی اور پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے محمد صادق کے درمیان ملاقات ہفتے کو کابل میں ہوئی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق محمد صادق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایات پر 21 سے 23 مارچ تک افغانستان کے دورے پر ہیں۔
افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد ایکس پر ایک مختصر بیان میں محمد صادق نے بتایا کہ مولوی عامر خان متقی نے نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدے مند تعلقات کو جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد صادق کا کہنا ہے کہ ’فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔‘
دوسری جانب افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات، سیاسی و اقتصادی تعاون، ٹرانزٹ اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان نقل و حرکت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ مولوی عامر خان متقی نے محمد صادق سے ملاقات میں کہا کہ ’ٹرانزٹ روٹس اور تجارت میں رکاوٹیں کسی کے مفاد میں نہیں اور معاملات کو ایک ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مولوی عامر خان متقی کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کے بجائے بتدریج اور باوقار طریقے سے وطن واپس لایا جانا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت نے غیرقانونی غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو رواں ماہ کی 31 تاریخ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔
اسلام آباد نے کابل میں طالبان کی قیادت والی عبوری حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کر رہے ہیں۔ کابل نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔