انڈیا: روسی تیل کی وافر برآمد سے مشرق وسطیٰ میں متبادل کی تلاش تک

روس کی مقامی طلب میں اضافے اور اوپیک معاہدوں سمیت انڈیا کے لیے روسی تیل کی برآمد میں بڑھتی مشکلات کی وجہ سے یہاں کی سرکاری ریفائنریز اب مشرق وسطیٰ کے تیل کی مارکیٹ کا رخ کر رہی ہیں۔

30 مارچ، 2023 کو ٹرک انڈین آئل کارپوریشن کی گوہاٹی ریفائنری کے باہر انتظار میں کھڑے ہیں کیوں کہ ایک روز قبل یعنی 29 مارچ کو روسی آئل کمپنی روزنیفٹ نے انڈین آئل کے ساتھ تیل کی فراہمی میں نمایاں اضافے کے لیے معاہدے کا اعلان کیا تھا (اے ایف پی)

ایک ماہ پہلے تک انڈیا روس سے وافر مقدار میں تیل خرید کر یورپی یونین ممالک کو بیچ رہا تھا لیکن اب صورت حال بدل چکی ہے۔

روس کی مقامی طلب میں اضافے اور اوپیک معاہدوں سمیت انڈیا کے لیے روسی تیل کی برآمد میں بڑھتی مشکلات کی وجہ سے یہاں کی سرکاری ریفائنریز اب مشرق وسطیٰ کے تیل کی مارکیٹ کا رخ کر رہی ہیں۔

انڈین اخبار ’دا ہندو‘ نے گذشتہ ماہ رپوٹ دی تھی کہ انڈیا نے 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 58 فیصد اضافے کے ساتھ یورپی یونین کو ڈیزل جیسی تیل کی مصنوعات برآمد کیں، جو زیادہ تر رعایتی روسی خام تیل سے ریفائن کی گئی تھیں۔

یورپی یونین نے دسمبر 2022 میں روسی خام تیل پر قیمت کی حد تعین کرتے ہوئے اس پر قدغنیں لگائیں، لیکن ان پابندیوں کا روسی خام تیل پر اثر نہیں پڑا جس کا فائدہ انڈیا جیسے ممالک نے اٹھایا اور روسی تیل خرید کر یورپ کو صاف شدہ تیل کی مصنوعات برآمد کیں۔

اکتوبر 2024 کے آخر تک انڈیا یورپی یونین کو تیل کی مصنوعات کی سب سے زیادہ برآمد کرنے والا ملک بن گیا، جبکہ یوکرین کی جنگ کے بعد روس سے اس کی تیل کی خریداری ایک فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

اس اضافے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ روسی خام تیل، قیمت کی حد کی وجہ سے دوسرے تیل کے مقابلے میں سستا دستیاب تھا، اور یورپی ممالک ماسکو سے خریداری نہیں کر رہے تھے لیکن انڈیا نے جو تیل یورپی یونین کو برآمد کیا وہ اس وقت کی عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے مطابق فروخت کیا۔

لیکن اب حالات یکسر بدل چکے ہیں۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے اپنے ریفائنریز کے تین ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ روسی تیل کی کمی کی وجہ سے انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن اور ہندوستان پیٹرولیم کو مشکلات کا سامنا ہے کہ جنوری 2025 کے لیے 80 لاکھ سے ایک کروڑ بیرل تیل کی سپلائی کیسے یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ریفائنرز کو خدشہ ہے کہ روسی تیل خریدنے میں مسائل آئندہ مہینوں میں بھی جاری رہ سکتے ہیں کیونکہ ماسکو کی اپنی مانگ بڑھ رہی ہے اور اسے اوپیک معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرنی ہیں۔

انڈیا کی ان تینوں کمپنیوں نے فوری طور پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاجروں کے مطابق نومبر سے روس کی خام تیل کی برآمدات میں کمی آئی ہے کیونکہ اس کی ریفائنریز نے مرمتی سیزن کے بعد آپریشنز دوبارہ شروع کیے اور خراب موسم نے بھی شپنگ سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے۔

تین ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ: ’ہمیں متبادل معیار کا تیل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ روس کی اپنی مانگ بڑھ رہی ہے اور اسے اوپیک کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔‘

روس نے، جو تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کا اتحادی ہے، 2024 کے آخر سے اپنے تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ پہلے کی زیادہ پیداوار کا ازالہ کیا جا سکے۔

مزید برآں، روس کی ریاستی تیل کمپنی روزنیفٹ کی بیشتر سپلائیز کا معاہدہ انڈین نجی ریفائنری ریلیائنس انڈسٹریز کے ساتھ ہے۔

اس نئے معاہدے کی وجہ سے روزنیفٹ کی سمندری تیل کی برآمدات کا تقریباً 50 فیصد حصہ پہلے ہی اس معاہدے میں چلا جاتا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ روس کی جانب سے جو تیل دیگر خریداروں کو سپاٹ مارکیٹ (فوری خرید و فروخت) کے ذریعے فروخت کیا جانا تھا، وہ کم مقدار میں دستیاب ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مارکیٹ میں ایسے تاجر بھی ہیں جو چینی کرنسی یوآن میں ادائیگی کے بدلے روسی تیل فراہم کرنے کو تیار ہیں، لیکن یہ بھی بتایا کہ ریاستی ریفائنرز نے گذشتہ سال حکومت کی ہدایت کے بعد چینی کرنسی میں روسی تیل کی ادائیگیاں روک دیں۔

روئٹرز کے ذرائع کے بقول ’ایسا نہیں کہ روسی تیل کے متبادل مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں لیکن اس سے ہماری معیشت متاثر ہو گی۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا