یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لین کا کہنا ہے کہ روس کو یوکرین پر حملے کی ’بھاری قیمت‘ ادا کرنا ہوگی اور اسی لیے یورپی بلاک روسی تیل پر بتدریج پابندی عائد کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برسلز کا یہ اقدام روس کو یوکرین پر حملے کی ’سزا‘ دینے کے لیے نئی پابندیوں کی کڑی ہے۔
یورپی یونین کی سربراہ نے سٹریسبورگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم روسی تیل پر انحصار کو منظم انداز میں ختم کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ ہم چھ ماہ کے اندر خام تیل اور سال کے آخر تک ریفائنڈ مصنوعات کی روسی سپلائی بند کر دیں گے۔‘
وان ڈیر لین کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ روسی تیل پر بہت زیادہ انحصار کرنے والے ہنگری اور سلوواکیہ کو پابندی پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
یورپی یونین کے 27 ممالک کے سفیر بدھ کو ہی اس کے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کریں گے۔ نفاذ سے پہلے اس تجویز کی متفقہ منظوری ضروری ہے۔
وان ڈیر لیین نے یونین کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ روس کے سب سے بڑے بینک Sberbank کو عالمی بینکنگ مواصلاتی نظام ’ SWIFT‘ تک رسائی روکنے پر بھی رضامند ہوں۔
انہوں نے کہا: ’روسی مالیاتی نظام اور پوتن کی جانب سے جنگی تباہی پھیلانے کی صلاحیت کے لیے منظم طور پر اہمیت کے حامل Sberbank اور دو دیگر بینکوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
ان کی تجویز کے مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ پادری کیرل کو پابندیوں کے پیکیج کی تازہ ترین فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پابندیوں کی نئی فہرست میں 58 افراد شامل ہیں جن میں بہت سے روسی فوجی اہلکار، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹا بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وان ڈیر لین نے مزید کہا کہ ’اس فہرست میں اعلیٰ سطح کے روسی فوجی افسران اور دیگر افراد کو شامل کیا جائے گا جنہوں نے یوکرینی شہر بوچا میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور جو مریوپول شہر کے غیر انسانی محاصرے کے ذمہ دار ہیں۔‘
وان ڈیر لین نے کہا: ’یہ کریملن کی جنگ کے تمام مجرموں کے لیے ایک اور اہم اشارہ ہے یعنی ہم جانتے ہیں کہ آپ کون ہیں اور آپ کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
دوسری جانب آر آئی اے نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے وزیر دفاع سرگے شوئگو نے کہا ہے کہ ان کی فوج ہتھیار لے کر یوکرین جانے والی نیٹو گاڑیوں کو ہدف کے طور پر دیکھے گی کیونکہ وہ اتحاد کا رکن نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کا کہنا ہے کہ انفرادی طور پر ممبر ممالک فوجی سامان بھیج رہے ہیں نے کہ فوجی۔
روسی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہی کی وزارت نے کہا ہے کہ یوکرین میں چھ ایسے ریلوے سٹیشن منطقع کر دیے گئے ہیں جہاں سے یوکرینی فورسز کے ہمراہ مغربی ساختہ ہتھیار ملک کے مشرقی علاقوں میں سپلائی کیے جا رہے تھے۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے 40 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا ہے جن میں چار ایسے ڈیپو شامل ہیں جہاں بارود اور بھاری اسلحہ رکھا جا رہا تھا۔