’800 زیر حراست‘: اسلام آباد انتظامیہ کی افغان سفارت خانے کے بیان کی تردید

اسلام آباد انتظامیہ نے یہ وضاحت پاکستان میں افغان سفارت خانے کے اس بیان پر کی ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد میں حالیہ دنوں کے دوران تقریباً آٹھ سو افغان شہریوں کو ’حراست میں‘ لیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

افغان تارکین وطن کراچی میں آٹھ نومبر 2023 کو دستاویزات کی تصدیق کے لیے ایک پولیس سٹیشن کے باہر موجود ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے منگل کو افغان سفارت خانے کے ایک بیان کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو ملکی قانون کے مطابق واپس بھیجا جا رہا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے یہ وضاحت پاکستان میں افغان سفارت خانے کے اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد میں حالیہ دنوں کے دوران تقریباً آٹھ سو افغان شہریوں کو ’حراست میں‘ لیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

اس حوالے سے اسلام آباد انتظامیہ پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے حوالے واضح کیا ہے کہ وہ افراد جن کے پاس درست دستاویزات موجود ہیں، مثال کے طور پر پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز، افغان شہری کارڈز (اے سی سی)، ویزا یا وہ افراد جنہوں نے کسی تیسرے ملک میں آباد ہونے کے لیے اندراج کروا رکھا ہے، انہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تلاشی اور چھان بین کی کارروائیوں کے دوران، انتظامیہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ قانون پر عمل درآمد ہو اور دستاویزات نہ رکھنے والے غیر ملکی باشندوں کو اپنی قانونی حیثیت درست کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔‘

اسلام آباد انتظامیہ نے کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر بتایا ہے کہ ’2025 میں اسلام آباد سے مجموعی طور پر 183 غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کیا گیا جب کہ دو غیر قانونی باشندے حراستی مراکز میں ہیں۔‘

’یہ بات اہم ہے کہ ملک بدر کیے گئے ان افراد کے پاس پاکستان میں قیام کے لیے کسی قسم کی قانونی دستاویزات موجود نہیں تھیں۔ حکام قانون کے عین مطابق کارروائی کر رہے ہیں اور صرف انہی افراد کو ہدف بنایا جا رہا ہے جو درست دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے ایک بیان میں اسلام آباد سے حالیہ دنوں میں تقریباً ا’ٓٹھ سو افغان شہریوں کو حراست‘ میں لیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔

افغان سفارت خانے کے مطابق ’حراست میں لیے جانے والوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کے پاس درست ویزا، پروف آف رجسٹریشن (پی او آر)  اور افغان شہری کارڈز (اے سی سی)  موجود ہیں۔

سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ’این او سی کے تقاضوں اور اس کے اجرا کا عمل واضح  نہ ہونے کی وجہ سے غیر ضروری گرفتاریوں اور ملک بدری کے پریشان کن واقعات پیش آئے ہیں۔‘

افغان سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ’ملک بدر کیے جانے والے افراد میں 137 ایسے افغان باشندے بھی شامل ہیں جن کے ویزے ختم ہو چکے تھے لیکن انہوں نے پہلے ہی ان کی تجدید کے لیے درخواست دی ہوئی تھی جب کہ انسانی حقوق اور قیدیوں کی مدد کے لیے قائم تنظیم (شارپ) اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) میں عارضی طور پر رجسٹر افراد کو بھی ملک بدر کیا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان