پاکستان میں تعینات عبوری افغان سفیر مولوی سردار احمد شکیب نے جمعے کو طورخم سرحد کا دورہ کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو وطن واپسی میں درپیش مسائل کا جائزہ لیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ واپسی کے عمل میں درپیش مسائل کا مل بیٹھ کر حل نکالا جائے۔
پاکستان حکومت نے ملک میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں یکم نومبر تک رضاکارانہ طور پر چلے جانے کا کہا تھا۔
یکم نومبر کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد مختلف شہروں میں کئی ہولڈنگ سینٹر قائم کیے گئے ہیں، جہاں غیر قانونی تارکین وطن سے معلومات اکھٹی کرنے کے بعد واپس بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
سردار شکیب نے آج قونصل جنرل پشاور محیب اللہ کے ہمراہ حمزہ بابا مزار کے قریب افغان تارکینِ وطن کے لیے قائم ہولڈنگ سینٹر اور طورخم سرحد کا دورہ کیا، جہاں ڈی پی او خیبر سلیم عباس کلاچی نے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔
افغانی سفیر نے موقعے پر موجود افغان شہریوں کی خیریت دریافت کی اور کہا کہ گذشتہ دنوں کی نسبت انہوں نے جو آج انتظامات دیکھے وہ بہتر تھے، آج رش بھی کم تھا اور تمام ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔
انہوں نے افغان وزیر دفاع مولانا یعقوب کے بیان پر کہا کہ یہ پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے درمیان عالمی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر یک طرفہ طور پر اتنی مختصر عرصے میں سختی کے ساتھ پیش آنا اور وہ بھی ان حالات میں جب افعانستان میں سخت سردی کا موسم آ رہا ہے اور متاثرین کا کاروبار ختم کرنا واقعی باعث تشویش و افسوس ناک ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے افغانستان میں لوگوں یا حکومتی نمائندگان کا ردعمل آتا ہے۔ ’ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر یہاں سے افغان (شہریوں) کا نکالنا ہے تو ہمارے ساتھ مل بیٹھ کر حل نکالیں۔ اس طرح ایک مہینے میں نکالنا مناسب نہیں تھا، عزت و وقار کے ساتھ رخصت کرنا چاہیے تھا۔‘
سردار شکیب نے سرحد پر نصب سکینرز کی وجہ سے سست روی کے حوالے سے کہا کہ اگر حکومت پاکستان مناسب سمجھے تو پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی گاڑیوں کی بغیر سکین اجازت دے تاکہ وہ مشکل و انتظار سے بچ سکیں۔
سردار شکیب کے مطابق یہ لوگ اپنے ملک جا رہے ہیں لہٰذا ان کے ساتھ نرمی اور تیزی سے ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
افغان سفیر نے کہا کہ گذشتہ روز ان کی پاکستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے تمام تر درپیش مسائل اٹھائے اور بتایا کہ افغان شہریوں کے پاکستان میں جو اثاثے اور کاروبار ہیں اس حوالے سے نرمی برتی جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسائل جلد حل ہوں گے۔