’انگلینڈ پاکستان میں افغانستان سے میچ کا بائیکاٹ کرے‘

160 سے زائد برطانوی اراکین پارلیمان کی جانب سے لکے گئے خط میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان طالبان کے خواتین کے حقوق غصب کرنے کے خلاف آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے افغانستان کے خلاف ہونے والے میچ کا بائیکاٹ کرے۔

15 اکتوبر، 2023 کو نئی دہلی میں انگلینڈ اور افغانستان کے درمیان 2023 کے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ ون ڈے انٹرنیشنل میچ کے دوران افغانستان کے رحمان اللہ گرباز (ر) اپنے آؤٹ ہونے کے بعد رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

برطانوی ارکان پارلیمان نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے خلاف پابندیوں کے تناظرمیں انگلینڈ کرکٹ ٹیم سے آئندہ ماہ پاکستان میں منعقد آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ نہ کھیلنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ ایک خط میں کیا گیا ہے جس پر 160 سے زائد برطانوی سیاست دانوں نے دستخط کیے ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) افغان طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق غصب کرنے کے خلاف واضح موقف اختیار کرے اور 26 فروری کو لاہور میں ہونے والے افغانستان کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میچ کا بائیکاٹ کرے۔

طالبان کے 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد افغان حکومت نے خواتین کی کھیلوں میں شرکت کو مذہبی عقائد کے تناظر میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

افغانستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے خواتین کی ٹیم کو شامل نہ کرنا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ای سی سی) کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اگرچہ افغانستان کی مردوں کی ٹیم کو اب بھی آئی سی سی کی طرف سے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے کی اجازت ہے تاہم برطانوی پارلیمنٹ سے اب ایک پیغام سامنے آیا ہے جس میں ای سی بی سے اخلاقی اعتراض اٹھانے کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ خط لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان ٹونیا انتونیازی نے لکھا اور دونوں ایوانوں یعنی دار العوام اور دار الامرا کے ارکان نے اس پر دستخط کیے ہیں جن میں نائجل فراج اور جیرمی کوربن بھی شامل ہیں۔

خط میں افغانستان میں خواتین کے خلاف برھتی ہوئی ظالمانہ اور غیرانسانی صورت حال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ ’ہم انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور حکام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف خوفناک سلوک کے خلاف آواز اٹھائیں۔

’ہم ای سی بی پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان کے خلاف آئندہ میچ کے بائیکاٹ پر غور کرے تاکہ یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ایسے سنگین مظالم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط میں مطالبہ کیا گیا: ’ہمیں صنفی تفریق کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اور ہم ای سی بی سے درخواست کرتے ہیں کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی اور امید کا مضبوط پیغام دیں کہ ان کے مصائب کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

ای سی بی کے سربراہ رچرڈ گولڈ نے خط کا فوری جواب دیا اور ای سی بی کے اصولوں کی توثیق کرتے ہوئے یہ تجویز دی کہ تمام رکن ممالک کی جانب سے یکساں اقدام زیادہ مؤثر ہوگا بجائے اس کے کہ کوئی ایک ملک انفرادی قدم اٹھائے۔‘

انہوں نے کہا: ’ای سی بی طالبان حکومت میں افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’آئی سی سی کے آئین کے مطابق تمام رکن ممالک خواتین کی کرکٹ کے فروغ اور ترقی کے پابند ہیں، اس عزم کے مطابق ای سی بی نے افغانستان کے خلاف دو طرفہ کرکٹ میچ شیڈول نہ کر کے اپنا اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔

’تاہم آئی سی سی کی سطح پر مربوط اقدام انفرادی اراکین کے یکطرفہ اقدامات سے کہیں زیادہ مؤثر ہوگا۔‘

رچرڈ گولڈ نے مزید کہا کہ ’ہم ان لوگوں کے خدشات کو سمجھتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ مردوں کی کرکٹ کا بائیکاٹ نادانستہ طور پر طالبان کی آزادیوں کو دبانے اور افغان معاشرے کو تنہا کرنے کی کوششوں کو تقویت دے سکتا ہے۔

یہاں یہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے کہ کرکٹ بےگھر افراد سمیت بہت سے افغان شہریوں کے لیے امید اور خوشی کا ذریعہ ہے۔‘

اس سے قبل 2003 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی ٹیم رابرٹ موگابے کی حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر زمبابوے کے خلاف میچ سے دستبرار ہو گی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ